Book Name:Dukhyari Ummat Ki Khairkhuwahi

مُصَنِّف حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں : مہمان کو چار(4)باتیں ضَروری ہیں : (1)جہاں بٹھایا جائے وہیں بیٹھے(2)جو کچھ اس کے سامنے پیش کیا جائے اس پر خوش ہو ، یہ نہ ہو کہ کہنے لگے : اس سے اچھا تو میں اپنے ہی گھر کھایا کرتا ہوں یا اسی قسم کے دوسرے الفاظ(3)بِغیر اجازتِ صاحِبِ خانہ(یعنی میزبان سے اجازت لئے بِغیر)وہاں سے نہ اُٹھے اور(4)جب وہاں سے جائے تو اس کے لئے دُعا کرے۔ (فتاویٰ ہندیۃ ، ۵ / ۳۴۴)٭ گھر یا کھانے وغیرہ کے مُعامَلات میں کسی قسم کی تنقیدکرے نہ ہی جھوٹی تعریف۔ میزبان بھی مہمان کو جھوٹ کے خطرے میں ڈالنے والے سُوالات نہ کرے مَثَلاً کہنا ہمارا کھانا کیسا تھا؟آپ کو پسند آیا یا نہیں؟ایسے موقع  پر اگر نہ پسند ہونے کے باوُجُود مِہمان مُرَوَّت میں کھانے کی جھوٹی تعریف کرے گا تو گنہگار ہوگا۔ اِس طرح  کا سُوال بھی نہ کرے کہ’’آپ نے پیٹ بھر کر کھایا یا نہیں؟‘‘کہ یہاں بھی جواباً جھوٹ کا اندیشہ ہے کہ عادتِ کم خوری(کم کھانے کی عادت) یا پرہیزی یا کسی بھی مجبوری کے تحت کم کھانے کے باوُجُود اِصرار و تکرار سے بچنے کیلئے مِہمان کو کہنا پڑجائے کہ’’میں نے خوب ڈٹ کر کھایا ہے۔ میزبان کو چاہئے کہ مہمان سے وقتاً فوقتاً کہے کہ’’اور کھاؤ ‘‘مگر اس پر اِصرار نہ کرے ، کہ کہیں اِصرار کی وجہ سے زیادہ نہ کھا جائے اور یہ اس کے لئے نقصان دہ ہو۔ (فتاویٰ ہندیۃ ، ۵ / ۳۴۴)٭حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ساتھی کم کھاتا ہو تو اُس سے ترغیب کے طور پر کہے : کھایئے!لیکن3بار سے زیادہ نہ کہا جائے کیونکہ یہ’’اِصرار‘‘ کرنا اور حد سے بڑھنا ہوا۔ (اِحیاء  العلوم ، ۲ / ۹)٭میزبان کو بالکل خاموش نہ رہنا چاہئے اور یہ بھی نہ کرنا چاہئے کہ کھانا رکھ کر غائب ہوجائے بلکہ وہاں حاضر رہے۔ (فتاویٰ ہندیۃ ، ۵ / ۳۴۵)٭مہمانوں کے سامنے خادم وغیرہ پر ناراض نہ ہو۔ (فتاویٰ ہندیۃ  ،