Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

عریانی اور بے حیائی پھیل سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے عورتوں  کو یہ حکم ارشاد فرمایا ہے کہ وہ اپنے گھروں  میں  ٹھہری رہا کریں  اور شرعی ضرورت و حاجت کے بغیر اپنے گھر سے باہر نہ نکلیں۔ پردہ کے اس حکم پر ازواجِ مطہرات رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْنے کیسا عمل کیا، آئیے! ا س کی چند مثالیں سنتی  ہیں۔

(1)      چنانچہ خوابوں کی تعبیر بیان کرنے کے ماہر امام، حضرت امام محمد بن سیرین رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہِ فرماتے ہیں  : مجھے بتایاگیاکہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زوجہ مطہرہ حضرت سودہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا سے کہاگیا:آ پ کوکیاہوگیاہے کہ آپ نہ حج کرتی ہیں  اورنہ عمرہ کرتی ہیں  ؟انہوں  نے جواب دیا: میں  نے حج بھی کیاہے اورعمرہ بھی کیاہے اور اللہ پاک نے مجھے حکم دیاہے کہ میں  گھرمیں  رہوں  ۔  اللہپاک  کی قسم! میں  دوبارہ گھرسے نہیں  نکلوں  گی ۔ راوی کا بیان ہے کہ اللہپاک  کی قسم !وہ اپنے دروازے سے باہرنہ آئیں  یہاں  تک کہ وہاں  سے آپ کاجنازہ ہی نکالاگیا۔

(در منثور، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۳۳، ۶/۵۹۹-۶۰۰)

(2)      اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا  فرماتی ہیں  : ہم ازواجِ مُطَہَّرات کے پاس سے سواروں  کے قافلے گزرتے تھے اور ہم (حج کے سفر میں ) رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کے ساتھ احرام کی حالت میں  تھیں ، جب سوار ہمارے سامنے سے گزرنے لگتے تو ہم میں  سے ہر ایک اپنی چادر کو اپنے سر سے لٹکا کر چہرے کے سامنے کر لیتی اور جب وہ آگے بڑھ جاتے تو ہم چہرہ کھول لیتی تھیں ۔

 (ابو داؤد، کتاب المناسک، باب فی المحرمۃ تغطی وجہہا، ۲/۲۴۱،حدیث: ۱۸۳۳)

       پیاری پیاری اسلامی بہنو!غور کیجئے! پردے کی ایسی پاسداری کس کی ہے؟ ازواجِ مطہرات کی۔ جن کا درجہ یہ ہے کہ وہ تمام اُمّت کی مائیں  ہیں، اس کے باوجود حج کے سفر میں بھی ان کی