Book Name:Ik Zamanna Aisa Aaega

ایک دوسرے سے مَحَبَّت رکھتے ہیں،اللہ پاک کل قِیامت کےروز اُنہیں کیسے کیسے اِنعامات سے نوازےگا۔ افسوس!آج کل ہمارے مُعاشَرے میں مَفاد پَرسْتی اِس قدر عام ہوچکی ہےکہ دُنیوی مُعامَلات تو ایک طرف اب تو دِینی مُعامَلات میں بھی لوگ اپنی غَرض اور اپنافائدہ تلاش کرتے پھرتے ہیں،مثلاًسلام ہی کو لے لیجئے جو نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی سُنّت ہے بلکہ ابُوالْبَشَر حضرت سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی بھی سُنّت ہے۔(مرآۃالمناجیح،۶/۳۱۳ماخوذاً)مگر بد قسمتی سے آج کل لوگوں کی اَکْثَرِیَّت اِس سُنّت سے غافِل نظر آرہی ہے۔عُموماً جس سے جان پہچان نہ ہواُسے تو سلام کرنا گوارہ ہی نہیں کیاجاتا،عام طور پر ہم جان پہچان والیوں سے سلام کرتی ہیں ایسا نہ ہو سب اسلامی بہنوں سے سلام وملاقات کی ترکیب بنایئے۔

بہرحال ہمیں چاہئے کہ کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِس پیاری پیاری سُنّت پر عمل کرتے ہوئے ہر  اسلامی بہن کو سلام کیا کریں خواہ ہم اُسے جانتی ہوں یا نہیں۔روزانہ پابندی کے ساتھ فکرِ مدینہ کرتےہوئے مَدَنی اِنعامات کا رِسالہ پُر کرنا بھی سلام کو عام کرنے اورسلام کی سُنّت پر اِستقامت پانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔

پیاری  پیاری اسلامی بہنو !آئندہ زمانے میں سَر اُٹھانے والے فِتنوں کے بارے میں ایک حدیث شریف میں یہ مضمون بھی موجود ہے کہ زُہد و تقویٰ رِوَایتی اور بَناوَٹی ہو کر رہ جائے گا، چنانچہ

زُہد و تقویٰ روایتی اور بناوٹی ہوگا

رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:قِیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ دنیا سے بے رغبتی رِوَایتی اور تقویٰ بَناوَٹی طور پر رہ جائے گا۔(حلیة الاولیاء،حسان بن ابی سنان،۳/۱۴۱،حدیث: ۳۴۷۳)

علّامہ عَبْدُ الرَّءُوْف مُناوِی رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کی شَرْح میں فرماتے ہیں:قِصَّہبیان کرنے