Book Name:Mout Ka Zaeqa

قیامت ہمارے دل میں ہوتا تو کیا ہمارے کان حرام سننے میں مشغول ہوتے؟ ٭اگر خوفِ قیامت ہمارےدل میں ہوتا  تو کیا ہماری زبان حرام  سے آلودہ ہوتی؟ ٭اگر خوفِ قیامت ہمارے دل میں ہوتا توکیا حرام کمائی  ہمارے گھر میں داخل ہوتی؟ ٭اگر خوفِ قیامت ہمارے دل میں ہوتا تو کیا ہم دوسروں کے حقوق پامال کرتیں ؟اَلْغَرَض! ٭اگر خوفِ قیامت ہمارے دل میں ہوتا تو کیا گناہوں میں ہمارا دل لگتا یا ہم نیکیاں کرنے وا لی بنتیں؟یقیناً اگر ہم غور کریں تو قیامت کا خوف ہمارے دل سے کم ہوتا جا رہا ہے۔

اے کاش! ہماری نگاہِ عبرت بیدار ہو جائے اور ہم موت سے ڈرنے والیاں  بن جائیں، اے کاش! ہم قبر سے ڈرنے والیاں بن جائیں۔ اے کاش! ہم میدانِ محشر کی گرمی اور اس کی ہولناکیوں سے ڈرنے والیاں بن جائیں۔ اے کاش! ہم حساب کتاب کی سختی سے ڈرنے والیاں بن جا ئیں۔ اے کاش! ہم پل صراط سے ڈرنے والیاں بن جائیں۔ اے کاش! ہم جہنم کے عذاب سے ڈرنے والیاں بن جائیں۔یاد رکھئے! آج اگر ہم دنیا میں خوفِ خدا سے سرشار رہی  تو یہی خوفِ خدا ہمیں پل صراط  پار کروائے گا، چنانچہ حَضْرتِ سَیِّدُنا فُضَیل بِن عِیاض رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے فرمانِ عافِیَّت  نِشان کے مُطابِق خوفِ خدا کے سَبَب کمزور ضعیف اور ناتواں رہنے والے پُل صِراط کو بآسانی پار کر لیں گے۔آج اگر دنیا میں ہم جہنم سے پناہ مانگتی رہیں تو آخرت میں بھی اس سے بچنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔ حدیثِ پاک  میں ہے کہ جو جَہنَّم سے پناہ مانگتا ہے، جَہنَّم کہتا ہے: اے رَبّ! یہ مجھ سے پَناہ مانگتا ہے، تُو اُس کو پَناہ دے۔ (مسند أبي یعلی، ۵/۳۷۹،حدیث: ۶۱۶۴، بہارِ شریعت،۱/۱۶۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد