Book Name:Lalach Ka Anjaam

نالائق بیٹے نے آنکھوں سے اندھی اپنی ماں کو اُٹھایا اور اللہ  پاک کی طرف سے اُسے ملنے والی نعمتوں یعنی اُونٹوں،گائیں اور بکریوں کو ہانکتا ہوا خوشی خوشی گھر لے آیا۔یہ منظر دیکھ کر لالچی بیوی کے مُنہ میں پانی آگیا،اُس نے اپنے شوہر سے کہا: میں تم سے اُس وَقْت تک خوش نہیں ہوسکتی جب تک تم میری ماں کو بھی اُسی جگہ نہ چھوڑ آؤ جہاں اپنی ماں کو چھوڑ آئے تھے تاکہ اُسے بھی وہی نعمتیں مِل جائیں جو تمہاری ماں کو مِلی ہیں۔چنانچہ شوہر،بیوی کی بُوڑھی ماں (یعنی اپنی ساس)کو بھی وَہیں چھوڑ آیا جہاں اپنی ماں کو چھوڑا تھا اور پھر واپس پلٹ آیا۔جب شام ہوئی تو  چیر پھاڑ کرنے والے جانوروں نے اُسے گھیرلیا،اُس کے پاس وہی فِرِشْتہ تشریف لایا جسے اللہ پاک نے اِس سے پہلے ایک بُوڑھی عورت یعنی شوہر کی ماں کی طرف بھیجا تھا۔فِرِشْتے نے پوچھا:اے بُڑھیا!یہ آوازیں کیسی ہیں ؟جنہیں میں تیرے آس پاس سُن رہا ہوں؟بولی:بہت بُری آوازیں ہیں،اللہ پاک کی قسم!بہت ڈر لگ رہاہے۔یہ چیر پھاڑ کرنے والے جانوروں کی آوازیں ہیں،یہ تومجھےکھا ہی ڈالیں گے۔فِرِشْتے نے کہا:بُرا ہی ہو!یہ کہہ کرفِرِشْتہ چلا گیا۔چیر پھاڑ کرنے والے جانور اُس پر جَھپٹے اور اُسے چیر پھاڑ کرکے اُس کا کام تمام کردیا۔جب صَبْح ہوئی تو اُس کی لالچی بیوی نے شوہر سے کہا:جائیے اور جاکر خَبَر لیجئے کہ میری ماں کے ساتھ کیا ہوا؟چنانچہ اُس کا شوہر بیوی کی ماں کی خَبَر لینے کے لئےجنگل کی جانب روانہ ہوگیا۔جب وہ جنگل میں پہنچا تو وہاں اُسے اپنی بُوڑھی ساس(Mother-in-Law)کی ہڈیاں ملیں۔وہ(ہڈیاں اُٹھاکر)گھر آگیا، جب اُس نے اپنی لالچی بیوی کو اُس کی ماں کا حال سُنایا تو  اُسے شدید دُکھ ہوا۔شوہر نےبُڑھیا کی ہڈیوں کو ایک چادر میں اُٹھایا اور اُنہیں اُس کی بیٹی کے آگے رکھ دیا،لالچی عَورت اپنی بُوڑھی ماں کی جُدائی کا صَدْمہ برداشت نہ کرسکی اور اس کی بھی موت واقع ہوگئی۔

(المنتظم،ذکر اقوام من القدماء، ۲/۱۶۸، ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد