Book Name:Lalach Ka Anjaam

حضرت سَیِّدُنا ابُو ہُرَیْرَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں،آقائےنامدار،مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا:بَنِی اِسْرَائِیْل میں بہت سے عجائبات(Wonders)تھے،لہٰذا لوگوں کو اُن کے بارے میں بتایا کرو کہ اِس میں کوئی حَرَج نہیں،اگر میں تمہارے سامنے دو بُوڑھی عَورَتوں کا قِصَّہ بَیان  کروں تو ضَرور تمہیںحیرانی ہوگی۔صَحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرْض کی،یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! اِرْشاد فرمائیے،تو نبیِّ پاک،صاحبِ لولاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:بَنِی اِسْرَائِیْل کا ایک شخص اپنی بیوی سے بہت مَحَبَّت کیا کرتا تھا،اُن دونوں کے ساتھ اُن کی نابینا اور بُوڑھی مائیں بھی رہتی تھیں،شوہر کی ماں ایک نیک سیرت اورسچّی خاتون تھی جبکہ بیوی کی ماں کا کِردار اِنتہائی بُرا تھا،وہ اپنی بیٹی کو اُس کے شوہرکی ماں کے خِلاف بَھڑکایا کرتی تھی،آخرکار ایک دن  بیوی نے اپنے شوہر سے کہہ ڈالا کہ میں تم سے اُس وَقْت تک خوش نہیں ہوسکتی جب تک تم اپنی ماں کو مجھ سے دُور نہ کردو!،چونکہ اُس کاشوہر بیوی کی مَحَبَّت میں اَندھا ہوچکاتھا، لہٰذا اُس نالائقنے بیوی کے کہنے پر اپنی ماں کو اُٹھایا اور دُور کسی جنگل میں چھوڑ آیا تاکہ درندے اُسے کھاجائیں۔جب شام ہوئی تو اُس کی بُوڑھی ماں کو چیر پھاڑ کرنے والے جانوروں نے گھیرلیا، اِتنے میں ایک فِرِشتہ تشریف لایا اور اُس بُڑھیا سے سُوال کیا:یہ کیسی آوازیں ہیں جنہیں میں تیرے آس پاس سُن رہا ہوں؟بُڑھیا نے کہا:بہت اچّھی،یہ تو گائے، اُونٹ اوربکری کی آوازیں ہیں۔فِرِشتے نے دُعا دی:اچّھا ہی ہو۔اِتنا  کہہ کر وہ چلا گیا۔جب صُبْح ہوئی تو پُوری وادی اُونٹوں،گائیں اور بکریوں سے بَھری ہوئی تھی۔دُوسری طرف اُس کے بیٹے کو خیال آیا کہ(آج)ماں کے پاس جاکر دیکھتا ہوں کہ اُس کے ساتھ کیا معامَلہ ہوا؟چنانچہ جب وہ اُس جنگل میں پہنچا تو اُونٹوں،بکریوں اور گائیوں سے بھری وادی دیکھ کر حَیرت کے سمُندر میں ڈوب گیا۔اُس نے اپنی ماں سے پوچھا!اے میری ماں!یہ کیا معاملہ ہے؟ماں نے کہا!اے میرے بیٹے!یہ سباللہ پاک کی طرف سے رِزْق اور اُس کی عطا ہے جبکہ تُو نے میری نافرمانی کرکے میرے مُعامَلے میں اپنی بیوی  کو راضی کیا تھا۔یہ سُن کر