Book Name:Aala Hazrat Ka Ilm-o-Amal

کرنے کے لئے جُزئیاتِ فقہ کی تلاش میں جو لو گ تھک جاتے تو (آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی بارگا ہ میں)عرض کرتے ،آپ اُسی وقت(ارشاد )فرمادیتےکہ رَدُّالْمُحْتَارجِلد فُلاں کے، صفحہ فُلاں کی سطر(Line) فُلاں میں ان لفظو ں  کےساتھ جُزْئیہ موجود ہے۔دُرِّمُخْتَارکے فُلاں صفحہ، سطر میں یہ عبارت ہے ،”عالمگیری“ میں بقیدِ جلد و صفحہ و  سطر یہ الفاظ موجود ہیں۔ (انوارِ رضا ص 265)

2) مولانا محمد حسین میرٹھی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہبیمار ہوئے اور خود لکھنےسے طبیب(ڈاکٹرDoctor) نے منع کردیا  تھا تواب جو فتویٰ لکھنا ہوتا، اس کا کچھ مضمون لکھوا کر مجھ سے فرماتے:”الماری میں سے فُلاں جلد نکال کر لاؤ“اکثر کتابیں مصری ٹائپ کی کئی کئی جلدوں میں تھیں،پھر مجھ سے فرماتے:”اتنے صفحے لَوٹ(پلٹ) لو اور فُلاں صفحہ پر اتنی سطروں کے بعد یہ مضمون شروع ہوا ہے، اسے یہاں نقل کردو“۔ میں دیکھ کر پورا مضمون لکھتا اور سخت حیرت میں مُبْتَلا ہوتا کہ وہ کون سا وقت ملاتھا کہ جس میں صفحہ اور سطرگِن کر رکھے گئے تھے، غرض یہ کہ ان کا حافظہ اور دماغی باتیں ہم لوگوں کی سمجھ سے با ہر تھیں۔(حیات ِ اعلیٰ حضرت از مولانا ظفر الدین بہاری ،۱/ ۱۰۳مکتبہ نبویہ)

3) اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اپنے والدِ ماجِد رئیسُ الْمُتَکَلِّمِیْن(یعنی اُن علمائے کرام کے بھی سردارجومذہبی اُمورکوعقلی دلائل کے ساتھ  ثابت کرنے کے ماہرہوں)حضرت علامہ مولانا مفتی نقی علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے حکم پر  1286 ھ مطابق 1869ءمیں  فتاویٰ لکھنا شروع فرمائے اور والد صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے اپنے فتاویٰ پر اصلاح لیاکرتے تھے ، 7سال کے بعد انہوں  نے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکو اجازت دے دی کہ اب فتاویٰ مجھے دکھائے بغیر سائلوں  کو روانہ کردیا کرو مگرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ان کےدنیاسے تشریف لے جانے تک اپنے فتاویٰ چیک کرواتے رہے،چنانچہ  اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ خود لکھتے ہیں:’’7 برس کے