Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

پاک اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرمادیتاہے۔([1])(2)فرمایا:علم حاصل کرناہر مسلمان پر فرض ہے۔(اِبن ماجہ،۱/۱۴۶،حدیث:۲۲۴)٭اس حدیثِ پاک سے اسکول کالج کی مُرَوَّجہ دُنیوی تعلیم نہیں بلکہ ضَروری دِینی عِلْم مُرادہے۔(نیکی کی دعوت، ص۱۳۶)٭پانچ(5)طرح کے علوم حاصل کرنا ہر عاقل،بالغ مسلمان پرفرض ہے:(1)اسلامی عقائد (2)ضرورت کے مسئلے(3)حلال و حرام کے مسائل(ظاہری گناہ کی معلومات اس میں شامل ہے)(4) ہلاک کرنے والے اعمال کی ضروری معلومات اور ان سے بچنے کے طریقےاور(5)نجات دلانے  والے اعمال کی ضروری معلومات اور انہیں حاصل کرنے کے طریقے۔٭عِلْم حاصل کرنے کے لئے سفر کرنا بُزرگانِ دین کی سُنّت ہے۔(40 فرامینِ مصطفی، ص۲۳)٭عِلْم حاصل کرنے کے لیے سُوال کرنا یقیناً باعثِ فضیلت ہےلیکن سُوال کرنے کے آداب کا لحاظ کرنا بھی ضروری ہے۔(فیضان داتا علی ہجویری،ص۱۳)٭عِلْم خزانہ ہے اور سُوال کرنا اس کی چابی ہے۔ (فردوس الاخبار، ۲/۸۰،حدیث:۴۰۱۱) ٭ عِلْم سیکھنے کے لئے سوال پوچھنے سے شرمانا نہیں چاہئے۔(اعرابی کے سوالات اور عربی آقا کے جوابات، ص۸) ٭خوشامد کرنا مؤمن کے اخلاق میں سے نہیں ہے مگر عِلْم حاصل کرنے کے لئے خوشامد کر سکتا ہے۔(شعب الایمان ،باب فی حفظ اللسان،۴/۲۲۴،حدیث: ۴۸۶۳) ٭ایسے سُوالات کرنے سے بھی بچا جائے جس کا دنیاوی یا اُخروی فائدہ نہ ہو۔(اعرابی کے سوالات اور عربی آقا کے جوابات ،ص۹)٭عِلْم حاصل کرنے کے بعد اسے بیان نہ کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جوخزانہ جمع کرتاہے پھراس میں سے کچھ بھی خرچ نہیں کرتا۔(معجم اوسط،۱/۲۰۴،حدیث ۶۸۹) ٭ جب کسی عالِمِ دین سے کوئی سوال کرنا ہوتو ادباً اس سے سوال پوچھنے کی اجازت طلب کرلی جائے۔ (اعرابی کے سوالات اور عربی آقا کے جوابات، ص۶)


 

 



[1] مسلم،کتاب الذکر والدعاء،باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن وعلی الذکر،ص۱۱۱۰،حدیث:۶۸۵۳