Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

      اےعاشقانِ صحابہ و اَہلِ بیت!سُنا آپ نے!شہیدِ اُحدحضرتِ سَیِّدُنا ابو دَحْدَاح انصاری رَضِیَ اللہُ عَنْہُ راہِ خدا میں خرچ کے معاملے میں کس قدر زبردست مَدَنی ذہن کے مالک تھے،ذرا سوچئے!کسی کے پاس ایک ایسا خوبصورت باغ موجودہو،جس میں عُمدہ قسم کی کھجوروں کے 600 درخت لگے ہوں،تو کس کا دل چاہے گا کہ اس باغ کو اپنی ملکیت سے خارج کرکے کسی کو تحفے میں دے دے یا پورا باغ ہی راہِ خدا میں پیش کردے ،مگر قربان جائیے!شہیدِ اُحد حضرتِ سَیِّدُنا ابودَحْدَاح انصاری رَضِیَ اللہُ عَنْہُ پر!جب آ پ نے سُنا کہ ربِّ کائنات کو یہ بات پسند ہے کہ اس کے بندے اس کی راہ میں خرچ کریں تو آپ نے دل کھول کر راہ خدا میں خرچ کیا،جبکہ ہمارا معاملہ اس کے برعکس ہے۔افسوس!ہماری سوچ یہ بن چکی ہےکہ اگر میں نے راہِ خدا میں خرچ کیا تو میرا گزارا کیسے ہوگا؟میں کہاں سے کھاؤں گا ؟میرے بیوی بچے بھوکے رہ جائیں گے،کاروبار(Business)کیسے چلے گا؟،میرا مال کم پڑجائے گا،مجھے تو ذاتی گھربھی بنانا ہے، مجھے تو بچوں بچیوں کی شادیاں بھی کروانی ہیں،مجھے توفُلاں فُلاں چیز کے لئے رقم بھی  جمع کرنی ہے، میری تو فُلاں فُلاں مجبوریاں بھی ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ہمارا  تو اس بات پر پورا پورا بھروسا ہونا چاہیے  کہ راہِ خدا میں مال خرچ کرنے سے کم نہیں ہوتا بلکہ مزید بڑھ جاتا ہے،ہمیں ربِّ کریم کی رضا طلب کرنی چاہیے،ہمیں  ثوابِ آخرت کی حرص رکھنی چاہیے،ہمیں قناعت کی عُمدہ دولت سے مالا مال ہونا چاہیے، ہمارا  سینہ دنیا اور مالِ دنیا کی مَحَبَّتو لالچ سے پاک  و صاف ہونا چاہیے،ربِّ کریم ہمیں حُبِّ دنیا اور حُبِ مال سے محفوظ فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

(یاد رہے!)مال برباد کرنے کی چند صورتیں ہیں اور وہ سب حرام ہیں: (1)ناجائز جگہ خرچ کرنا