Book Name:Allah Ki Rahmat Boht Bari Hay
تک کہ گھوڑا اپنا پاؤں اپنے بچے سے دُور کر لیتا ہے کہ کہیں اسے چوٹ نہ لگ جائے۔ جب قیامت کادن ہو گاتو اللہ پاک اس رحمت کودوسری ننانوے (99) رحمتوں میں ملاکر سو(100) مکمل فرما دے گااور بروزِ قیامت اس سے اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔(مسلم، کتاب التوبۃ، باب فی سعۃ رحمۃ اللہ الخ، ص۱۱۲۹، حدیث:۶۹۷۷، ۶۹۷۲، ۶۹۷۴ملتقطاً)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىاری پىاری اسلامى بہنو! یادرہے کہ !اللہ پاک سے اچھاگمان(حُسنِ ظن)رکھنا واجب ہے۔اس کی رحمت سے ہرگز مایوس نہیں ہونا چاہیے،وہ چاہے تو کسی کے ایک گُناہ پر ایسی پکڑ فرمائے کہ ساری نیکیاں کم پڑ جائیں اور وہ چاہے تو کسی کو ایک نیکی پر اپنی رحمتوں سے ایسا نوازے کہ بڑے بڑے گناہوں سے درگزر فرمائے۔ اسی طرح وہ چاہے تو کسی کو بغیرکسی وجہ کے اپنی رحمت سے مغفرت کی بھیک دے دے اور اسے جنت میں داخلہ عطا فرمائے۔ آئیے! اس طرح کی ایک روایت سنتی ہیں :
چنانچہ صحیح مسلم شریف میں ہے، حضرت سَیِّدُنا ابوذر رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:ایک شخص کو قیامت کے دن اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش کیا جائے گا۔ اللہ پاک فِرِشتُوں سے فرمائے گا:اِس شَخْص کے صغىرہ گناہ اِس پر پىش کرو اور کبىر ہ گناہ ابھى اٹھا رکھو۔ چنانچہ اُس شَخْص پر اُس کے صغىرہ گناہ پىش کىے جائىں گے اور اس سے کہا جائے گا:تُو نے فلاں دن فلاں فلاں کام اور فُلاں دن فلاں فلاں کام کىا تھا؟ وہ شخص کہے گا ہاں میں نے کئے تھے۔ وہ شخص اپنے اندر اتنی جرأت نہیں پا رہا ہوگا کہ اپنے گناہوں سے انکار کرے، اور اس کا حال یہ ہوگا کہ وہ اپنے کبیرہ گناہوں سے بھی ڈر رہاہوگا کہ کہیں ان کا حساب نہ شروع ہوجائے۔ پھر اس شخص سے کہا جائے گا: جا تجھے ہر گناہ کے بدلے مىں اىک نىکى دى جاتى ہے،وہ شخص عرض کرے گا: الٰہی! مىں نے تو اور بھى بہت سارے گناہ کىے