Book Name:Allah Ki Rahmat Boht Bari Hay

  سے بخشش کی امید رکھنے کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ انسان گناہوں پر دلیر(Bold)ہوجاتا ہےاور  گناہ کے بعد شیطان کی جانب سے اسی طرح کی میٹھی میٹھی باتیں قبول کرنے کی عادت ، پچھلے گناہوں پر ندامت  کے بجائے آئندہ گناہ کرنے کی جُرأت پیدا ہوجاتی ہے۔

     ذرا سوچئے تو سہی! انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام ،صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اولیاء عظام رَحِمَہُمُ اللّٰہ یہ وہ لوگ ہیں کہ ان سے زیادہ رحمتِ الٰہی کے حق دار کوئی اور نہیں ہو سکتے۔ یہ وہ خوش نصیب حضرات  ہیں کہ ان سے زیادہ کسی کو رحمتِ الٰہی پر یقین نہیں ہوسکتا۔ اس کے باوجود بھی یہ  نیک ہستیاں عبادت  وتلاوت  اور نیک اعمال کی کثرت  میں ہرگز سُستی  نہ کرتیں۔ یقیناً انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامپکے جنتی ہیں۔ اسی طرح کئی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ایسے ہیں جنہیں رسولِ بے مثال، مکی مدنی لجپال صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک زبان سے نام  لے کرجنت کی خوشخبریاں عطا ہوئیں مگر اس کے باوجود ان کے نیک عمل میں کچھ کمی واقع نہ ہوئی، ان کا خوفِ خدا کچھ کم نہ ہوا۔ اور یہ بھی تو سوچئے! ہمارے پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بڑھ کر کون بارگاہِ الٰہی میں   مقبول ہےمگر پھر بھی سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ساری ساری رات عبادت میں مَشْغُول رہا کرتے  ،چنانچہ   

شکرگزار بندہ نہ بنوں     

اُمّ المومنین حضرتِ سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا فرماتی ہیں کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رات کو اُٹھ کر نماز ادا فرماتے،یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قدمین شریفین سُوج گئے ۔میں نے عرض کی:آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟حالانکہ اللہ کریم نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے سبب سے آپ کے اگلوں اور پچھلوں کے گنا ہ معاف فرمادیئے ہیں ۔ توارشاد