Book Name:Allah Ki Rahmat Boht Bari Hay

ثابت ہوسکتی ہے؟ اس بارے میں بھی چند مدنی پھول پیش کئے جائیں گے۔ اے کاش!پورابیان اچھی اچھی نیّتوں  اور مکمل توجہ کے ساتھ سُننا نصیب ہو جائے۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

          آئیے! رحمتِ الٰہی پر ایک زبردست حکایت  سنتی ہیں:

گناہوں کے اعتراف  کے بدلے دخولِ جنت

       حضرت ابو اُمامہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سے روایت ہے کہ رَسُولُاللہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:جنت میں داخل ہونے والاسب سے آخری آدمی وہ ہوگا جو پل صراط  پر اس طرح سے چل رہا ہوگا کہ گویا پیٹھ کے بل اس پر گھسٹ رہا ہوگا۔ جس طرح باپ بیٹے کو مارتا ہے تو وہ اس سے بچنے کے لیے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے لیکن بھاگنے میں ناکام رہتا ہے، یہی حال اس شخص کا ہوگا۔ پھر وہ عرض کرے گا: اے میرے رب ! مجھے بھى جنت مىں پہنچا دے اور جہنم سے بچا لے۔ تو اللہ پاک اس سے فرمائے گا: اے مىرے بندے !اگر مىں تجھے جہنم سے نجات دے کر جنت میں داخل  فرمادوں تو کیا پھر تم اپنے گناہوں اور خطاؤں کا اعتراف کر لوگے؟ وہ بندہ عرض کرےگا: مالک! تیری عزت و جلال کی قسم ! اگر تُو مجھے دوزخ سے بچا لے تو میں اپنے تمام گناہوں اور خطاؤں کا اعتراف کر لوں گا۔  اب وہ بندہ پل صراط پار کر لے گا  ( اور جہنم میں گرنےسے بچ جائےگا۔ )پل پار کر لینے کے بعد دل ہی دل میں سوچے گا کہ اگر میں نے اللہ  پاک کے سامنے اپنے گناہوں اور اپنی خطاؤں کا اعتراف کرلىا تو وہ ضرور مجھے واپس دوزخ مىں ڈال دے گا۔ اسی دوران اللہ پاک اُس سے فرمائے گا: اے میرے بندے! تُو مىرے سامنے اپنے گناہوں اور اپنى خطاؤں کا اعتر اف  کر! میں تیرے تمام گناہ بخش دوں گا اور تجھے جنت مىں داخل کردوں گا۔  تو وہ بندہ