Book Name:Imam e Azam Ki Zahana

سلسلہ پابندی کے ساتھ دیکھنے کامعمول بنائیے،ا س کی برکت سے تجارت سے مُتَعلِّق سینکڑوں مسائل کی معلومات حاصل ہوں گی۔

ابھی ہم نے جو  واقعہ سنا اس میں ہے کہ حضرت سَیِّدُنا امامِ اَعْظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کے شریکِ تِجارت (Busines partner) نے بُھولے سے عَیْب دار چیز بیچ دی، تو حضرت امام اعظم ابوحنیفہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس  کی تمام قیمتصَدَقہ فرمادی۔مگراَفْسوس!صَدْ اَفْسوس! ٭ہمارے مُعاشَرے میں بسااوقات بُھولے  سے نہیں بلکہ جان بُوجھ کر  خرید و فروخت میں دوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں جُھوٹی قسمیں کھا کر دوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں عیب دار چیز کے عَیْب چُھپاکر دوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں گھٹیا چیز کو سب سے اعلیٰ اورعمدہ بتا کر دوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں دوسروں کی مجبوریوں کا فائدہ اُٹھا کر انہیں دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں اچھی چیز دکھا کر پھر گھٹیا دے کر دوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ٭ہمارے مُعاشَرے میں ناپ تول میں کمی کر کےدوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔  ہماری اَخْلاقی حالت تو اس قدر  تباہ ہو چکی ہے کہ اگر دکان پر بیٹھنے والا ہمارا بچہ دھوکہ دہی سے کوئی چیز بیچنے میں کامیاب ہو جائے تو اُسے ایک شاندار کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔  بچے کو شاباش دی جاتی ہے،اس کی پیٹھ تھپکی جاتی ہےاور اس طرح کے جُملے کہتے ہیں کہ بیٹا اب تم بھی سیکھ گئے ہو،تمہیں کاروبار کرنا آگیا ہے ،تم سمجھدار ہوگئے ہو وغیرہ ۔ حالانکہ  ایسے موقع  پر تو بچے کو یہ سکھاناچاہئے کہ بیٹا جُھوٹ بول کر  کاروبار نہیں کرتے، بیٹا دوسروں کو دھوکہ دے کر کاروبار نہیں چلاتے، بیٹا لین دَین میں جھوٹی قسمیں نہیں کھاتے، بیٹا دوسروں کو ٹھگتے نہیں ہیں وغیرہ وغیرہ۔ مگر پیسہ کمانے کی ہَوَس صحیح اور غلط