Book Name:Aulad Ki Tarbiyat Aur Walidain Ki Zimadariyan

پڑتی ہے اور ناواقِفی(لاعِلْمی)سے خلافِ شَرع عمل کرنے کے جُرم میں مُبْتَلا ہوتے ہیں اُن کی تعلیم ہو۔ اگر دیکھیں کہ بچّے کوعِلْم کی طرف رُجحان(Interest)ہے اورسمجھ دار ہے تو عِلْمِ دین کی خدمت سے بڑھ کر کیا کام ہے اور اگر اِسْتِطاعت(طاقت)نہ ہو تو درست عقائد اور ضروری مسائل سکھانےکے بعد جس جائز کام میں لگائیں اختیار ہے۔(بہارِ شریعت،۲/۲۵۶ملخصاً)لڑکی کو بھی عقائد و ضَروری مسائل سِکھانے کے بعد کسی عورت سے سِلائی اور نقش و نگار وغیرہ ایسے کام سکھائیں جن کی عورتوں کو اکثر ضَرورت پڑتی ہے اور کھانا پکانے اور دیگر اُمور ِخانہ داری(گھرکے کاموں)میں اُس کو سلیقے ہونے(یعنی تمیز سکھانے) کی کوشش کریں کہ سلیقے والی عورت جس خوبی سے زندگی بسر کرسکتی ہے بدسلیقہ نہیں کرسکتی۔(بہارِ شریعت،۲/ ۲۵۷)

مشہور مُفَسِّرِ قرآن حضرت علّامہ قُرطُبی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہنَقل فرماتے ہیں:ہم پرفرض ہے کہ اپنی اَولاد اور اپنے اہلِ خانہ کو دِین کی تعلیم دیں،اچّھی باتیں سکھائیں اور اُس ادب وہُنر کی تعلیم دیں جس کے بِغیر چارہ نہیں۔(تفسیر قُرطبی،۹/۱۴۸)

آج فتنوں سے بھرپوراس زمانے میں بھی اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ایسے والدین موجود ہیں جو شریعت کے حکم پراپناسرجھکاکر ہمت و حوصلے کے ساتھ معاشرے کے طعنوں کو برداشت کرتے ہوئے اولاد کی اصلاح اور ان کی اسلامی طریقے سے مَدَنی تربیت  کر کے اپنی اور ان کی آخرت  بہتر بنانے کیلئےکوششیں جاری رکھے ہوئےہیں،یہی وجہ ہے کہ ان مَدَنی ذہن رکھنے والوں کی اولاد میں کوئی حافظِ قرآن بنتاہے،کوئی قاریِ قرآن بننے کی سعادت پاتاہے، کوئی نیکی کی دعوت عام کرنے والامُبَلِّغِ دعوتِ اسلامی بنتا ہے،تو کوئی عِلْمِ دِیْن کی روشنی پھیلانے والا عالِمِ دین اور مفتی بن کر اُمَّتِ محبوب کی شرعی رہنمائی کرتاہے۔