Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab

بےبرکتی عام ہوتی جارہی ہے،یہی وجہ ہے کہ شاید ہی کوئی گھر اس پریشانی سے محفوظ نظرآئے،حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں غربت ،بے روزگاری اور رِزْق میں بے برکتی کا رونا تو بہت رویا جاتا ہے،مگر قرآن و حدیث میں رِزْق میں بے برکتی کے جو اسباب بیان کئے گئے ہیں اور بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْنکےاقوال میں،رِزْق میں بے برکتی کے جو اسباب بیان کئے گئے ہیں، اُن کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر کرنے اور اُن اسباب کو دُور کرنے کی عملی کوشش نہیں کی جاتی ۔تو آئیے! آج ہم رِزْق میں تنگی کے اسباب اوراس کی وُجوہات کے بارے میں سُنتے ہیں تاکہ بے برکتی کی اُن وُجوہات کو دُور کرکے ہم اس پریشانی سےآزادی حاصل کرنے میں کسی حد تک کامیاب ہوسکیں۔آئیے! سب سے پہلے رِزْق میں خیر و برکت کے متعلق ایک حکایت سُنتے اور اس سے مدنی پھول چُنتے ہیں،چنانچہ

رِزْق کی قدر کرنے کی برکت

                شَیْخِ طریقت،امیرِ اَہلسنّت، بانیِ  دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی کتاب”فیضانِ سُنّت“جلد  اَوّل کےصفحہ نمبر263 پر تحریر فرماتے ہیں:زبردست مُحَدِّث حضرت سیِّدُنا ہُدبہ بن خالِدرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکو خَلیفۂ بغداد مامون رشید نے اپنے ہاں کھانے کی دعوت میں بلایا،کھانے سے فارغ ہو کر کھانے کے جو دانے وغیرہ گِر گئے تھے،حضرت سیِّدُنا ہُدبہ بن خالِدرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ چُن چُن کر تناوُل فرمانے لگے۔خلیفۂ بغدادمامون رشیدنے حیران ہو کر کہا، اے شیخ! کیا آپ کا ابھی تک پیٹ نہیں بھرا؟ فرمایا: کیوں نہیں!دراصل بات یہ ہے کہ مجھ سے حضرت سیِّدُناحَمّاد بن سَلَمہرَضِیَ اللہُ عَنْہُنے ایک حدیثِ پاک بیان فرمائی ہے:جو شخص دسترخوان کے نیچے گِرے ہوئے ٹکڑوں کو چُن چُن کر کھائے گا،وہ محتاجی سے بے خوف ہو جائے گا۔( اتحاف السادۃ المتقین ،الباب