Book Name:Shetan Ki Insan Say Dushmani

بھی لگایا جاسکتاہے کہ وہ انسان کو دنیامیں تو اپنے طرح طرح کےہتھیاروں اور وسوسوں کے ذریعے گمراہ کرتاہی ہے، مگر موت  کےوقت  بھی لوگوں کو بہکانے،گُناہوں پر اُ  کسانے اوردولتِ ایمان چھین کر اُنہیں بھی اپنے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ کےلئےجہنم کاایندھن بنانےکی کوششوں میں لگاہوا  ہےشیطان کو خود توبہ کی توفیق نہیں اس لئے وہ نہیں چاہتاکہ کوئی دوسرا توبہ کرکےاس کے ساتھیوں کی فہرست سے نکل کر راہِ جنت کا مُسافر بن جائے۔ اسی وجہ سے وہ دنیامیں توبہ سے روکنے،موت کے وقت ایمان چھیننے کی کوشش میں رہتاہے، آخری سانس تک بہکانے کی کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح وہ اپنے ایمان سے ہاتھ دھوکر جہنم کا حَقْدار بن جائے،شیطان انسان کےدل میں جو وسوسے ڈالتا  رہتا ہے، وہ  وسوسے بعض اوقات اتنے خطرناک ہوتے ہیں کہ انسان کے لئےاپنادِین وایمان بچانا مشکل ہوجاتا ہے ،جیسےکبھی تقدیر کے بارے میں وسوسہ،کبھی ایمانیات کے بارے میں وسوسہ،کبھی عبادات کے بارے میں وسوسہ،کبھی طہارت و پاکیزگی کے معاملات کے بارے میں وسوسہ اورکبھی یہ نامُراد شیطاناللہپاک کے بارے میں وسوسے ڈالتا رہتا ہے۔آئیے! اس کے متعلق ایک واقعہ سنتے ہیں :چنانچہ

       امام فخرُالدِّین  رازیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی نزع کا جب وقت آیا ،شیطان آیا کہ اس وقت شیطان پوری جان توڑ کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح اس کا اِیمان سلب ہوجائے ،(یعنی چھین لیا جائے) اگر اس وقت پھر گیا تو پھر کبھی نہ لوٹے گا۔ اُس نے اِن سے پوچھا کہ تم نے عمر بھر مُناظروں مُباحثوں میں گزاری ،خدا کو بھی پہچانا؟ آپ نے فرمایا :بیشک خُدا ایک ہے ۔اس نے کہا اس پر کیا دلیل؟آپ نے ایک دلیل قائم فرمائی، وہ خبیث مُعَلِّمُ الْمَلَکُوت(یعنی فرشتوں کا استاد)رہ چکا ہے،اس نے وہ دلیل توڑ دی۔ اُنہوں نے دوسری دلیل قائم کی اُس نے وہ بھی توڑ دی۔ یہاں تک کہ 360دلیلیں حضرت نے قائم کیں اور اس