Book Name:Oraad-o-Wazaef Ki Barakaein

حضرت سَیِّدمحمودکُردیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہارشادفرماتےہیں:میری والدۂ مَاجدہ نےخبر دی کہ میرے والدِ ماجد(یعنی حضرت سیِّد محمود کُردی کے نانا جان)جن کا نام محمدتھا،انہوں  نے مجھے وَصِیَّت کی تھی کہ جب میرا اِنتقال ہوجائے اور مجھے غُسل دے لیا جائے تو چَھت سے میرے کَفن پر ایک سَبز رنگ کا رُقعہ گِرے گا جس میں  لکھا ہوگا ’’ھٰذِہٖ بَرَاءَ ۃُ مُحَمَّدِنِ العَالمِِ بِعِلْمِہٖ مِنَ النَّار یعنی  محمدجو عالِم ہے، اسے  علم کےسبب جہنم سے چھٹکارا مل گیا ہے۔‘‘ اُس رُقعے کو میرے کَفن میں  رکھ دینا ۔ ‘‘چُنانچہ غُسل کے بعد رُقعہ گِرا ، جب لوگوں  نے رُقعہ پڑھ لیا تو میں  نے اسے اِن کے سینے پررکھ دیا ۔اُس رُقعے میں  ایک خاص بات یہ تھی کہ جس طرح صفحے کےاُوپر سے پڑھاجاتا تھااسی طرح صفحے کے پیچھے سے بھی پڑھا جاتا تھا۔ میں  نے اپنی والدۂ ماجدہ سے پوچھا کہ نانا جان کاعمل کیا تھا؟ اَمّی جان نے فرمایا:’’ کَانَ اَ   کْثَرُ عَمَلِہٖ دَوَامُ الذِّکْرِمَعَ کَثْرَۃِ الصَّلٰوۃِ عَلَی النَّبِییعنی اُن کا یہ عمل تھاکہ وہ ہمیشہذِکرُاللّٰہکرنے کےساتھ ساتھ دُرُودِپاک کی بھی کثرت کیا کرتے تھے۔“(سعادَۃ الدارین، الباب الرابع ،اللطیفۃ السادسۃ والتسعون، ص۱۵۲)

میری زبان تر رہے ذِکر و دُرُود  سے

بے جا ہنسوں کبھی نہ کروں گفتگو فضول

(وسائل بخشش مرمم،ص۲۴۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!سناآپ نے! درودِ پاک کتنا بہترین وظیفہ ہے کہ  اس کی برکت سے لوگوں کی آنکھوں کے سامنے جہنَّم سےآزادی کا پروانہ آگیا،جن لوگوں نے نبیِّ پاک،صاحبِ لولاک صَلَّی