Book Name:Ghous Pak Ka Ilmi Maqam

تحریری کام کرنے کے ساتھ ساتھ اصلاحی بیانات کے ذریعے بھی دِین اسلام کی بے شمار خدمات سرانجام  دِیں،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کےبیان  کا اندازایسا  پیارا تھا کہ کثیر لوگ آپ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی طرف  متوجہ ہوتے گئے،جو  لوگ  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے اِجتماع  میں آجاتے،وہ درمیان میں  اُٹھ کرنہ جاتے  بلکہ جب تک بیان  جاری رہتا،اس وقت تک خاموشی سے سنتے رہتے،کیونکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکےبیان میں بہت اثر ہوتا تھا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نےجب بیان کی محفلیں شروع کیں تو سننے والوں کی کثرت کی وجہ سے مدرسےکی جگہ کم پڑ گئی ،لوگوں نے آس پاس کی عمارتیں خرید کر وقف کردیں ،بغداد کے علاوہ بھی دُوردراز سے لوگ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کابیان سننے کے لئے آنے لگے۔([1])آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  ہفتے میں 3 دن بیان کرتے،جس میں  بے شمار لوگ  اور علما حضرات  تشریف لاتے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے بیان کوسننےکےلئے عموماً ستّر ہزار (70،000)سے زائد لوگ شریک ہوا کرتے تھے ، جن میں عراق کے علماء اور صُوفیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم اجمعین بھی ہوتے تھے۔([2]) حُضُورغوث پاک  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کی مجلس میں(400)افراد قلم وسیاہی کی ڈبیاں لےکر حاضر ہوتے تھے اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے ارشادات کولکھ کر محفوظ کر لیتےتھے۔([3]) حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اُمّت کی اصلاح کا کیسا جذبہ رکھتے تھے اس کو بیان کرتے ہوئے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے شہزادے حضرت شیخ عبدالوہابرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے چالیس(40) سال بیان فرمایا، شیخ عمر کیمانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کا کوئی بیان ایسا نہیں، جس میں    لوگ اسلام قبول نہ کرتے ہوں اور  چور، ڈاکواور بڑے بڑے گناہ گار آپ   رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے ہاتھ پر توبہ نہ کرتے ہوں


 

 



[1]    بہجۃ الاسرار،ذکر علمہ و تسمیۃ ،،،الخ،ص۲۰۲-۲۰۳،ملتقطا

[2]    قلائد الجواہر ص۱۸ ملخصاً

[3]    قلائد الجواہر ص۱۸ملخصا