Book Name:Ghous Pak Ka Ilmi Maqam

چاہئے کہ دِینی طلبہ کی ضروریات کا اپنی اپنی استطاعت کے مطابق خُوب خُوب خیال رکھا کریں ،مثلاًجن سے بن پڑے بالخصوص غریب طلبۂ کرام کے لیے دِینی کتابیں،کپڑے،موسِم کے لحاظ سے رہائش کی ضروریات پوری کرنے میں رِضائے اِلٰہی اوردِیگر اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اپناحصہ مِلا کردِین کی مدد کرنے والوں میں شامل ہو جائیں،کیامعلوم کہ اِس نیک عمل کی برکت سے ہماراپاک پروردگار ہم سے ہمیشہ کے لیے راضی ہوجائے، کیامعلوم کہ اِس نیک عمل کی برکت سے ہمیں مغفرت کا پروانہ مِل جائے،دیکھئے!جس طرح ہم اپنے بچوں کواچھے سے اچھاکھاناکھلانا پسند کرتے ہیں،اچھے سے اچھا لباس پہنے ہوئےدیکھنا پسند کرتے ہیں،ذرا سوچئے!سردی کے موسم میں ہم اپنے بچوں کا کتناخیال کرتے ہیں کہ کہیں میرے لال کوسردی نہ لگ جائے،میرے بیٹے کی طبیعت تو ایسی ہے کہ نہ ہی ہلکی سی ٹھنڈی ہوابرداشت کر سکتاہے، نہ ہی گرم ہواکاہلکا سا جھونکا،اِسی طرح علمِ دِین حاصل کرنے والے طلبائے کرام کے لیے بھی غورکریں کہ ان کوبھی کئی بنیادی ضروریاتِ زندگی کی ضرورت ہوگی جوکہ ہرجگہ آسانی سے دَستیاب نہ ہوتی ہوں گی۔

          آج ہم جن کی  بڑی گیارہویں شریف منا رہے ہیں،وہ دِینی طلبہکی کمزوریوں کو نظر انداز فرما دِیا کرتے تھے، جیساکہ

          حضرت سَیِّدُنا شیخ احمد بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:آپ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس ایک غیرعربی  طالبِ علم تھا،بہت ہی مشکل سے کوئی چیز اُسے سمجھ آتی تھی ،ایک دفعہ وہ طالبِ علم آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے پاس بیٹھا سبق پڑھ رہا  تھا  کہ ایک شخص حُضُور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی زیارت کے لئے حاضر ہوا ،جب اس نے اُس طالبِ علم کی دماغی کمزوری اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ    کا اُس کی حالت پر صبر و برداشت دیکھا تو اُسے بہت تعجُّب ہوا ، جب وہ طالبِ علم وہاں سے اُٹھ کر چلا گیا تو اس نے  عرض کِیا: اِس طالبِ علم کی دماغی کمزوری اور آپ کے صبر پر مجھے  حیرت ہے ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے فرمایا: میری