Book Name:Auliya-e-Kiraam Kay Pakeeza Ausaaf

شرائط کے ہاتھ پربیعت ہوچکاہوتودوسرے کے ہاتھ پربیعت نہ چاہئے(فتاوی رضویہ ،۲۶/۵۷۹) ٭حضور غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا مُرید بننے میں ایمان کے تحفظ ،مرنے سے پہلے توبہ کی توفیق،جہنم سے آزادی اور جنت میں داخلے جیسے عظیم منافع موجود ہیں ۔(فکر ِمدینہ ،ص۱۶۱)٭مُرید بننے میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے ۔(آدابِ مرشد کامل، ص۲۲) ٭ایک مُرید کے دو شیخ (پِیر) نہیں ہوسکتے۔(فتاوی رضویہ ،۲۱/۵۸۰) ٭جومُریددوپِیروں کے درمیان مشترک ہووہ کامیاب نہیں ہوتا (فتاوی رضویہ ،۲۶/۱۳۶) ٭جوپِیرسُنّی صحیح العقیدہ عالم غیرِفاسِق ہو اور اس کاسلسلہ آخرتک متصل ہواس کے ہاتھ پر بیعت کے لئے والدین خواہ شوہر کسی کی اجازت کی حاجت نہیں۔(فتاوی رضویہ ،۲۶/۵۸۴)٭بذریعہ قاصد یاخط مُریدہوسکتاہے۔(فتاوی رضویہ ،۲۶/۵۸۵) ٭پیرکے افعال واَقوال پراعتراض سخت حرام اورمُوجبِ محرومی برکاتِ دَارَین ہے۔(فتاوی رضویہ ،۲۶/۵۸۸)٭مُرید کو ملنے والا فیض بظاہر کسی بھی بُزُرگ یا صاحب ِمزار سے ملے مگر اسے اپنے مرشِدِ کامل کا فیض ہی تصور کرنا چا ہئے۔(آداب مرشد کامل ص۹۸) ٭مُرید کو ہر وقت محتاط اور بااَدَب رہناچاہئے کہ ذرا سی غفلت اور بے احتیاطی دین و دنیا کے کسی ایسے بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہےجس کی شاید تلافی بھی نہ ہوسکے۔(آداب مرشد کامل ص۷۰)٭ حضرت ذُوالنُّون مِصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب کوئی مُرید اَدَب کا خیال نہیں رکھتا ، تو وہ لَوْٹ کر وہیں پہنچ جاتا ہے جہاں سے چَلا تھا۔( الر سالۃ القشیریۃ ، باب الادب ، ص ۳۱۹)

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فتاویٰ رضویہ جلد21صفحہ 603پر پیر کی شرائط کچھ یوں تحریر فرماتے ہیں:(۱)صحیح العقیدہ سُنّی ہو۔(۲)اتنا علم رکھتا ہو کہ اپنی ضروریات کے مسائل کتابوں سے نکال سکے ۔(۳)فاسقِ مُعلِن نہ ہو(ایک بار گناہِ کبیرہ کرنے والا یا گناہِ صغیرہ پر اصرار کرنے والا فاسق ہوتا ہے اور اگر عَلَی