Book Name:Auliya-e-Kiraam Kay Pakeeza Ausaaf

آنکھوں کا علاج یہی ہے کہ آپ رونا چھوڑ دیں ۔“ تو آپ نے فرمایا:”اگر یہ آنکھیں اللہ  پاک کے خوف سے رونا چھوڑ دیں تو پھر ان میں کون سی بھلائی باقی رہ جائے گی ؟“  (اولیائے رجال الحدیث ص۲۵۷از خوفِ خدا، ص۷۲)

    حضرت علی بن بکّار بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ    بہت بڑے محدث اور زہد وتقوٰی سے متصف بزرگ تھے ۔ آپ کے دل پر خوف ِ خدا کا اتنا غلبہ تھا کہ دن رات روتے رہتے حتی کہ آنکھوں کی بینائی جاتی رہی۔  (اولیائے رجال الحدیث ص۱۹۶،خوفِ خدا،ص۷۳)

    حضرت سَیِّدُنا ابو بِشر صالح مُرّی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بڑے نامو رمحدث تھے ۔ آپ بہت ہی سحر بیان واعظ بھی تھے ۔ وعظ کے دوران خود ان کی یہ کیفیت ہوتی تھی کہ خوفِ الٰہی سے کانپتے اور لرزتے رہتے اور اس قدر پھُوٹ پُھوٹ کر روتے جیسے کوئی عورت اپنے اکلوتے بچے کے مر جانے پر روتی ہے ۔ کبھی کبھی تو شدتِ گِریہ اور بدن کے لرزنے سے آپ کے اعضاء کے جوڑ اپنی جگہ سے ہِل جاتے تھے اور آپ کے بیان کا سننے والوں پر ایسا اثر ہوتا کہ بعض لوگ تڑپ تڑپ کر بے ہوش ہو جاتے اور بعض انتقال کر جاتے ۔ آپ کے خوفِ خدا کا یہ عالم تھا کہ اگر کسی قبر کودیکھ لیتے تودو دو، تین تین دن مبہوت وخاموش رہتے اور کھانا پینا چھوڑ دیتے۔(اولیائے رجال الحدیث ص۱۵۱،خوفِ خدا، ص۷۶)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اولیائے کرام کا جذبَۂ خوفِ خدا مرحبا! اے کاش ان کے صدقے ہمیں بھی یہ عظیم نعمت نصیب ہو جائے۔ افسوس!آج خوفِ خدا سے خالی مسلمانوں کی ایک تعداد ہے جو دنیا کی مستیوں میں ایسی غرق ہوئی ہے کہ نہ تو گناہوں سے بچتی نظر آتی ہے اور نہ ہی ایمان کے تقاضوں کو پورا کرتی دکھائی دیتی ہے۔ ایک تعداد ایسی بھی ہے جوایمان کی سلامتی کی فکر کو بظاہر فراموش کرتی نظر آ رہی ہے، ایسوں کے لیے مقامِ عبرت ہے کہ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ عُلمائے