Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam

٭جب بچہ بولنے کے لائق ہو تو اُسے اللہ پاک  کا نام سکھاؤ،پہلے مائیں اللہ  اللہ  کہہ کر بچّوں کو سُلاتی تھیں،مگر افسوس کہ اب تو طرح طرح کے میوزک والے  کھلونے بچے کے پاس رکھے جاتے ہیں۔٭ جب بچہ سمجھ دار ہوجائے،  اُس کے سامنے ایسے کام نہ کئے جائیں جن سے بچوں کے اَخْلاق پر اثر پڑے۔ کیونکہ بچے اپنے سامنے کئے جانے والے کاموں کی نقل کرتے ہیں۔ لہٰذا ان کے  سامنے نماز پڑھیں،قرآنِ کریم کی تلاوت کریں تاکہ ان میں بھی یہ عادات پیدا ہوں۔ ٭جب بچے کافی سمجھدار ہوجائیں تو انہیں کلمے،نماز،ایمانِ مُجْمَلْ،ایمانِ مُفَصَّلْاور وضو،غسل  وغیرہ کےاحکام سکھانے چاہئیں ۔(اسلامی زندگی ، ص ۳۰،ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  بچوں کی مدنی تربیت کے لیے ایک پیارااورایساآسان  طریقہ ہے کہ اگرہرگھرمیں یہ مدنی  طریقہ رائج ہوجائے،گھر کے بڑے یاسرپرست اِس مدنی طریقے کو نافذکریں تو اللہ  پاک کی رحمت سے اُمید ہے کہ ہمارے بچے ،چھوٹی عمرسے ہی اللہ اللہ اللہ کرنا سیکھیں گے،نعتیں گُنگنائیں گے،دُرودوسلام پڑھیں گے، یہ مدنی طریقہ اپنانے کی برکت سے بچوں کی مدنی تربیت کے ساتھ ساتھ ہر گھر میں سُنّتوں کی مدنی بہاریں آنا شروع ہو جائیں گی،یہ مدنی طریقہ اپنانے کی برکت سے ہرگھرامن کا گہوارہ بنتا چلا جائے گا،یہ مدنی طریقہ اپنانے کی برکت سے گھر سے بَلائیں اور مصیبتیں دُورہوں گی۔ہوسکتاہے کہ تمام عاشقانِ رسول یہ سوچ رہے ہوں گے کہ آخر وہ کون سا مدنی طریقہ ہے کہ جس کو نافذ کرنے سے اِتنی ساری برکتیں نصیب ہو سکتی ہیں،میرامشورہ ہے کہ تمام اسلامی بھائی نیّت کرلیں کہ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اِس مدنی طریقے کوہم بھی اپنے گھر میں نافذ کریں گے تاکہ ہمارے بچوں