Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم سرکارِ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے بارے میں سُن رہے تھے۔ آئیے! آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے پاکیزہ بچپن سے متعلق کچھ اور مدنی پھول حاصل کرتے ہیں۔ چنانچہ حُضُور غوثِ اَعْظَم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ خود فرماتے ہیں کہ جب میں بچپن میں مَدْرَسَہ کوجایا کرتا تھا تو روزانہ ایک فِرِشتہ اِنْسانی شکل میں میرے پاس آتا اور مجھے مَدْرَسَہ لے جاتا،خُود بھی میرے پاس بیٹھا رہتا تھا، میں اس کو مُطْلَقاً نہیں پہچانتا تھا کہ یہ فِرِشتہ ہے، ایک دن میں نے اس سے پوچھا آپ کون ہیں؟ تو اس نے جواب دیا کہ میں فِرِشْتوں میں سے ایک فِرِشتہ ہوں،اللہ پاک نے مجھے اس لیے بھیجا ہے کہ میں مَدْرَسَہ میں آپ کے ساتھ رہا کروں ۔

اسی طرح آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں،  کہ ایک روز میرے قریب سے ایک شخص گُزرا، جس کو میں بالکل نہ جانتا تھا، اس نے جب فِرِشتوں کو یہ کہتے سُنا کہ کُشادہ ہوجاؤ تاکہ اللہ  پاک کا ولی بیٹھ جائے،تو اس نے ایک  فِرِشْتے سے پوچھا کہ یہ لڑکاکس کا ہے؟ تو فِرشتے نے جواب دیا کہ یہ سادات کے گھرانے کا لڑکا ہے، تو اس نے کہا کہ یہ عَنْقَریب بہت بڑی شان والا ہوگا ۔(بہجۃ الاسرار،ص۴۸)

آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے صاحبزادے شیخ عبدُ الرزَّاق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا بیان ہے کہ ایک دفعہ حُضُور غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے دَرْیافْتْ کیا گیا کہ آپ کو اپنے وَلی ہونے کا عِلْم کب ہوا؟ تو آپ نے فرمایا کہ جب میں دس برس(10 Years) کا تھا اور اپنے شہر کے مکتب(مدرسے) میں جایا کرتا تھااور فِرشتوں کو اپنے پیچھے اور اِرْدْ گِرد چلتے دیکھتا، جب مکتب(مدرسے) میں پہنچ جاتا تو وہ بار بار یہ کہتے کہ اللہ پاک کے وَلی کو بیٹھنے کے لیے جگہ دو۔اسی واقعہ کو بار بار دیکھ کر میرے دل میں یہ اِحساس پیدا ہوا کہ اللہ  پاک نے مجھے دَرَجۂ وِلایَت پر فائز کیا ہے۔(بہجۃ الاسرار، ص۴۸)