Book Name:Nabi e Kareem Kay Mubarak Ashaab ki Fazilat

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !یقینا ً صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شان بہت بُلند وبالا ہے ،کوئی بھی نماز و روزہ  و دیگر  نیک اعمال کے ذَریعے ان کے مَقام ومرتبہ کوہر گز ہرگز  نہیں پا سکتا ۔حضرت سیِّدُنا عبدُاللّٰہ بن مَسْعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں :’’(اے لوگو!) تم نماز، روزہ اور اِجْتہاد میں صحابۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے بڑھنا چاہتے ہو (یاد رکھو! ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ) وہ تم سے بہتر ہیں۔‘‘لوگوں نے عرض کی:’’ اے ابو عبدُ الرَّحْمٰن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ!اس کی کیا وجہ ہے؟ ‘‘ارشاد فرمایا:’’وہ دُنیا میں سب سے زیادہ زُہْد اِخْتیار کرتے اورآخرت میں سب سے بڑھ کر رَغْبَت رکھتے (اس لئے تمہارے اَعمال اگر ان سے زیادہ ہوبھی جائیں تب بھی اَجْر و ثواب میں کم ہی رہیں گے)۔ ‘‘(مصنف ابن ابی شیبة،کتاب الزہد،کلام ابن مسعود ،ج۸، ص۱۶۲، الحدیث۳۵)

    ایک دن اَمِیْرُالْمُوْمِنیْن حضرت سَیِّدُناعلی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  فجر کی نماز پڑھ کربے قَراری کے ساتھ ہاتھ مَلتے ہوئے مسجد سے باہر نکلے اور فرمایا کہ میں نے حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکے صحابہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم  کو جس حال میں دیکھا ہے، آج میں کسی آدمی میں ان کی مُشابَہَت کا اَثر نہیں دیکھتا۔ صحابۂ  کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم  رات بھر جاگ کر نمازوں میں قرآنِ مجید پڑھا کرتے تھے۔ صُبْح کو ان کے بال پَراگَنْدہ اور چہرہ زَرْدْ دِکھائی دیتا تھا۔اور وہ ڈگمگاتے ہوئے چلاکرتے تھے اور ان کی آنکھیں آنسوؤں سے تَر رہا کرتی تھیں اور آج لوگوں کا یہ حال ہے کہ ہر طرف لوگ غَفْلت اور بے خَوفی کے ساتھ اِدھر اُدھر پھر رہے ہیں، کسی کے چہرے پر خَوفِ خُداوَنْدی کا اَثر نظر ہی نہیں آتا۔ آپ نے جس دن یہ فرمایااس کے بعد پھر کسی نے کبھی آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا۔(احیاء العلوم،کتاب الخوف و الرجاء،بیان احوال الصحابۃ والتابعین والسلف الصالحین،۴/۲۲۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد