Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

تُشَفَّعْ یعنی اے محمد!اپنا سر اٹھائیے،کہئے آپ کی سُنی جائے گی،مانگئےعطا کِیا جائے گا، شفاعت کیجئے،قبول کی جائے گی۔ میں عَرْض کروں گا: يَا رَبِّ،اُمَّتِيْ اُمَّتِيْ اے رَبِّ کریم! میری اُمَّت، میری اُمَّت۔کہا جائے گا:جائیے اور اپنی اُمَّت کے ہر اُس شخص کو نکال لائیے کہ جس کے دل میں  رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو چُنانچہ میں جاؤں گااور ایسوں کو نکال لاؤں گا۔ پھر واپس آؤں گا تو رَبّ کریم کی اُنہی حَمْدوں سے ثَنا کروں گا،پھر اُس کی بارگاہ میں سجدے میں گِرجاؤں گا۔ کہا جائے گا : يَا مُحَمَّدُ اِرْفَعْ رَاْسَكَ، وَقُلْ يُسْمَعْ لَكَ، وَسَلْ تُعْطَ،وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ یعنی اے محمد!اپنا سر اٹھائیے،کہئے سُنی جائے گی،مانگئے عطا کِیا جائےگا،شفاعت کیجئے، قبول کی جائے گی۔میں عَرْض کروں گا:يَارَبِّ،اُمَّتِيْ اُمَّتِيْ اے رَبّ کریم! میری اُمَّت، میری اُمَّت۔اللہ پاک فرمائے گا:جائیے اور جس کے دل میں رائی کے دانے سے بھی  کم تر ایمان ہو، اُسے بھی آگ سے نکال لیجئے،چُنانچہ میں جاؤں گا اور ایسا ہی کروں گا۔

(بخاری ، کتاب التوحید  ،  باب کلام الرب یوم القیمۃ… الخ، ۴ /۵۷۷،حدیث:۷۵۱۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی اَحْمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:خیال رہے کہ ہم بذاتِ خُود رَبّ کریم کی حَمْد نہیں کرسکتے، جب تک کہ ہم کو حضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) نہ سکھائیں،ہماری حَمْد حضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے سکھانے سے ہے اور حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی حَمْد رَبّ کریم کے سکھانے سےاور رَبّ(کریم)کی جیسی حَمْد،حضورِ اَنْوَر (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)نے کی ہے اور کریں گے،مخلوق میں کسی نے ایسی حَمْد نہ کی۔اسی لئے آپ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کا نام اَحمد ہے(یعنی بہت زیادہ حَمْد و تعریف بیان کرنےوالا۔مزید فرماتےہیں کہ)اُس سجدہ میں حضورِ اَنْور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)رَبّ(کریم)کی بے مثال حَمْد کریں گے اور مقامِ محمود پر رَبّ کریم، حضورِ اَنْور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی ایسی حَمْد کرے گا جو کوئی نہ کرسکا ہوگا، اِس لئے حضورِ اَنْور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کا