Book Name:Badshogooni Haram Hai

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:تو جب انہیں بھلائی ملتی توکہتے یہ ہمارے لئے ہے اور جب برائی پہنچتی تو اسے موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے۔ سن لو! ان کی نحوستاللہ ہی کے پاس ہے لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے۔

حکیمُ الاُمَّت حضر  ت  مفتی احمد یار خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان  اِس آیَت کے تَحْت لکھتے ہیں :جب فرعونیوں پر کوئی مصیبت(قَحْط سالی وغیرہ) آتی تھی تو(وہ لوگ)حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  اور ان کے ساتھی مؤمنین سے بَدشُگُونی لیتے تھے ، کہتے تھے کہ جب سے یہ لوگ ہمارے ملک میں ظاہِر ہوئے ہیں تب سے ہم پر مصیبتیں بَلائیں آنے لگیں۔ (مُفْتی صاحب مزید لکھتے ہیں:)انسان مُصیبتوں ،آفَتوں میں پھنس کر توبہ کرلیتا ہے مگر وہ لوگ اَیسے سرکش تھے کہ ان سب سے ان کی آنکھیں نہ کُھلیں بلکہ ان کا کُفْروسرکشی اور زِیادَہ ہوگئی کہ جب کبھی ہم ان کو آرام دیتے ،اَرْزانی(سستی )،چیزوں کی فَراوانی وغیرہ تو وہ کہتے کہ یہ آرام وراحَت ہماری اَپنی چیزیں ہیں ،ہم اِس کے مُستحق ہیں نیز یہ آرام ہماری اَپنی کوشِشوں سے ہیں ۔ (تفسیر نعیمی،۹/۱۱۷)

ایک اورمقام پر پارہ 5،سورۂ نِسَآء کی آیت نمبر78 میں  یہودیوں کے متعلق ارشاد ہوتا ہے۔

وَ اِنْ تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ یَّقُوْلُوْا هٰذِهٖ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِۚ-وَ اِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّقُوْلُوْا هٰذِهٖ مِنْ عِنْدِكَؕ-قُلْ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِؕ-فَمَالِ هٰۤؤُلَآءِ الْقَوْمِ لَا یَكَادُوْنَ یَفْقَهُوْنَ حَدِیْثًا(۷۸)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور ان (منافقوں ) کو کوئی بھلائی پہنچے تو کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر انہیں کوئی برائی پہنچے تو کہتے ہیں : (اے محمد!) یہ آپ کی وجہ سے آئی ہے۔ اے حبیب! تم فرما دو: سباللہ کی طرف سے ہے تو ان لوگوں کو کیا ہوا کہ کسی بات کو سمجھنے کے قریب ہی نہیں آتے۔

حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اِس آیت کے تحت لکھتے ہیں :جب حضور سیِّدِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہجرت فرما کر مدینہ پاک(زادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْماً)میں رونق اَفروز