Book Name:Islam Mukammal Zabita-e-Hayat Hai

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دینِ اسلام نے عورتوں کے بہت سے حقوق بیان فرمائے ہیں اور انہیں معاشرے میں وہ مقام و مرتبہ بخشا ہے جس نے انسانیت کا سر فخر سے بلند کردیا۔  آئیے! عورتوں کےبارے میں اسلام کی عطا کردہ حسین تعلیمات کی ایک روشن مثال ملاحظہ کرتے ہیں تاکہ ہمیں بھی اس بات کا یقینِ کامل حاصل ہوجائے کہ بِلا شُبہ”اسلام  مکمل ضابِطۂ حیات ہے“،   چنانچہ

فاروقِ اعظم کا بہترین جواب

تَنْبِیْہُ الْغَافِلِیْن میں ہے: ایک شخص امیرُالمُؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت لے کر حاضرہوتا ہے۔ جب آپ کے دروازے پر پہنچا تو ان کی زوجہ اُمِّ کلثوم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو ناراضی کے عالم میں گفتگو کرتے سنا۔ وہ شخص یہ کہتے ہوئے واپس لوٹ گیا کہ میں تو اپنی بیوی کی شکایت کرنے کے ارادے سے ان کے پاس آیا تھا(مگر)یہی معاملہ تو خود ان کے ساتھ بھی ہے(لہٰذا یہ کیونکر میرا مسئلہ حل کر پائیں گے؟ )۔ امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر  فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اسے بلوایااور آنے کا مقصد دریافت فرمایا۔ اس نے عرض کی کہ میں تو آپ کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت کرنے کے ارادے سے آیا تھا،  تو جب میں نے(آپ کے بارے میں)آپ کی زوجۂ محترمہ کی گفتگو سُنی تو(مایوس ہوکر)واپس لوٹ گیا۔ امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے اس سے ارشاد فرمایا: میری بیوی کے مجھ پر چند حقوق(Rights)ہیں(یعنی مجھے اس سے چند فوائد حاصل ہوتے ہیں) جن کی بنا پر میں اس سے درگزر کرتا ہوں: (1)وہ میرے لئے جہنم سے آڑ ہے،  اس کی وجہ سے میرا دل حرام سے بچا رہتا ہے(یعنی میں اس کے ذریعے خواہشِ نفس کی تسکین کرلیتا ہوں اور یوں حرام کام سے بچ جاتا ہوں)۔ (2)جب میں اپنے گھر سے نکل جاتا ہوں تووہ میری خزانچی اور میرے مال کی نگہبان بن جاتی ہے۔ (3)میری دھوبن ہے،  میرےکپڑے دھوتی ہے۔ (4) میرے بچے