Book Name:Islam Mukammal Zabita-e-Hayat Hai

کرو،  جب قرض مانگے اسےقرض دو،  جب محتاج ہو اسے دو،   جب بیمار ہو اس کی عیادت کرو،  جب اسے خیر پہنچے تو اسے مبارک باد دو ،  جب مصیبت پہنچے تو اس سے تعزیت کرو،  جب مرجائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جاؤ،  بغیر اس کی اجازت کے اپنی عمارت بلند نہ کرو کہ اس کی ہوا روک دو،  اپنی ہانڈی سے اس کو تکلیف نہ دو مگر یہ کہ  اس میں سے کچھ اسے بھی دے دو،  اگر پھل خریدو تو اس کے لئےبھی بھیجو،  اگر بھیجنا(ممکن) نہ ہو تو چھپا کر مکان میں لاؤ اور تمھارے بچے اسے لے کر باہر نہ نکلیں کہ پڑوسی کے بچے کو تکلیف ہوگی۔  (شعب الایمان،  باب في اکرام الجار،  ۷ / ۸۳،  حدیث:  ۹۵۶۰ )

ارشاد فرمایا: اللہ پاک کی قسم! وہ(کامل)مومن نہیں ہوگا،  اللہ پاک کی قسم!  وہ(کامل)مومن نہیں ہوگا،  اللہ پاک کی قسم! وہ(کامل)مومن نہیں ہوگا۔ عرض کی گئی کون؟ یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! ارشاد فرمایا :  وہ شخص جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے بے خوف نہ ہو۔  (بخاری،   کتاب الادب،  باب اثم من لایامن جارہ بوائقہ ،   ۴ /  ۱۰۴،   حدیث:  ۶۰۱۶)

بیان کردہ احادیثِ مبارکہ میں ان نادانوں کے لئے عبرت کے مدنی پھول موجود ہیں جو اپنے سُکون کی خاطر اپنے ہی پڑوسیوں کے کام آنے کے بجائے پیٹھ پھیر کر،  گاڑی کھڑی کرکے،  گندہ پانی چھوڑ کر،  گڑھا کھود کر،  چبوترے بڑھاکر،  قناتیں لگاکر یا دیگر طریقوں سے انہیں تکلیف دینے میں کوئی شرمندگی(Shame) یا حرج محسوس نہیں کرتے،  یقیناً ان کا یہ رویہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے کیونکہ اسلام تو پڑوسیوں کے حقوق کا سب سے بڑا علمبردار ہے اور ہمیں یہی تعلیم ارشاد فرماتا ہے کہ اپنے پڑوسی کے لئے وہی پسند کرو جو تم اپنے لئے پسند کرتے ہو چنانچہ

نور کے پیکر،   تمام نبیوں کے سَرْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے: اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قَبضۂ قدرت ميں ميری جان ہے! بندہ اس وقت تک مؤمن نہيں ہو سکتا جب تک کہ اپنے پڑوسی يا بھائی کے لئے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتاہے۔  ( مسلم ،  کتاب الاِیمان ،   باب الدلیل