Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

اس بات کی ترغیب اِرشاد فرمائی ہے،چنانچہ مدنی انعام نمبر53میں ہے: کیاآپ نے اس ہفتےکم ازکم ایک مریض یادکھیارے کے گھر یا اسپتال جا کرسنّت کے مطابق غمخواری کی؟ اور اس کوتحفہ(مکتبۃ المدینہ کا شائع کردہ رسالہ یا پمفلٹ) پیش کرنے کے ساتھ ساتھ تعویذاتِ عطّاریہ کے استعمال کا مشورہ دیا؟

            امیر اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ صرف خودہی مسلمانوں  کی خیرخواہی نہیں فرماتے،بلکہ آپ   سےتربیت پانے والےبھی اُمّتِ مُسلمہ کی خیر خواہی کے جذبے سےسرشار ہوتے ہیں، جیساکہ  محبوبِِ عطار،تاجدارِ مدنی انعامات حاجی زم زم رضاعطاریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کےبچّوں کی امّی کاکہناہےکہ میرے بچوں کے ابوکودُکھیاروں کی حاجت روائی اور مالی امداد کا بَہت جذبہ تھا، خود تو غریب تھے مگر مُخَیّر اسلامی بھائیوں کے ذریعے ضَرورتمندوں کی مالی مشکِلات حل) (Solveفرما دیتے اوررِیا سے بچنے کیلئے اِسے چُھپانے کی بھی ترکیب فرماتے،مجھ سےبھی چھپاتے البتّہ کبھی کبھی باہَرسے معلوم ہوجاتا۔ (محبوب عطار کی 122حکایات،۱۲۳ملخصاً)  

اسی طرح مرحوم نگرانِ شوریٰ، بلبلِ روضۂ رسول حاجی محمد مشتاق عطاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بھی  اُمّت کی خیرخواہی میں پیش پیش رہتے تھے۔ آپ کی سیرت کی خوشبوؤں سے لبریز دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”عطار کا پیارا“کے صفحہ نمبر 40 پر ہے: ایک اسلامی بھائی  کے بیان کا خلاصہ ہے کہ حاجی مشتاق عطاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ میرے استادِ محترم ہیں، اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں نے مدرسۃ المدینہ بالغان میں آپ سے درست تلفظ و مخارج کے ساتھ قرآنِ کریم پڑھنا سیکھا ہے، آپ جہاں دیگر صفاتِ عظیمہ سے مُزّین تھے،اِنہی میں ایک یہ بھی تھی کہ آپ دوسروں کی پریشانیوں اور دکھ درد کو اپنا درد سمجھتے تھے، دل میں کوئی پریشانی  ہو اگر ان کو بتادی جاتی تو وہ اپنا دکھ سمجھ کر اتنا پیارا مشورہ عنایت فرمایا کرتے کہ غمزدہ کو تسلّی ہو جاتی جبکہ خود کبھی کسی سے اپنی پریشانی بیان نہ کرتے اور