Book Name:Madani Inamaat,Rahe Nijaat

کریم! میں طویل عرصے سے تیری عِبادت میں مشغول ہوں ، مجھے اس آفت سے نجات عطا فرما۔“یہ کہہ کر وہ چھت سے کُود گیا ،اللہ پاک نے حضرت سَیِّدُنا جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام  کو حکم دِیا :”جاؤ میرے بندے کو زمین تک پہنچنے سے پہلے سنبھال لو ، کیونکہ  اس نے میرے عِتاب (یعنی میری ناراضی) کے خوف سے چھلانگ لگائی ہے۔“حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام  نے نہایت تیزی سے آکر اس شخص کو تھام لیا اور زمین پر بٹھا دیا۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ حِکایت سے معلوم ہوا کہ جو شخص اللہ پاک سے ڈرتےہوئےاپنے اَعْمال کامحاسبہ کرتاہے تو اس کی یہ اچھی عادت اسے گُناہوں سے بچانے میں مُعاوِن ثابِت ہوتی ہے جیسا کہ  اس حکایت سے پتا چلتا ہے کہ بنی اسرائیل کے اُس نیک شخص کا دِل جیسے ہی گُناہ کی طرف مائل ہونے لگا ، اپنےنفس کےمحاسبےیعنی فکرِمدینہ کی عادت کی وجہ سے فوراً ہی اُس کے منہ سے یہ جُملہ نِکلا :”اے نَفْس ! اللہ   کریم سے ڈر ۔“ اور پھر اُس پر خوفِ خُدا ایسا غالب ہوا کہ وہ اِرْتِکابِ گُناہ (یعنی گناہ کرنے)سے بچ گیا نیز یہ بھی پتا چلا کہ مُشکل وقت میں نیک اَعْمال ہی انسان کے کام آتے ہیں ،بسا اوقات اَعْمالِ صالِحَہ کی وجہ سے اللہ پاک کی ایسی مَدَد حاصل ہوتی ہے کہ بڑی سے بڑی مُصِیْبت آسان ہوجاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ جب اُس نیک شخص نے گُناہ سے چُھٹکارا پانے کے لئے اپنی عبادات کا وسیلہ پیش کرتے ہوئے چھت کی بُلندی سے چھلانگ لگائی تو مَدَدِ اِلٰہی کی وجہ سے جانی ہلاکت و جسمانی مُصِیْبت سے محفوظ رہا۔یاد رہے کہ ہماری شریعت میں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے کی اجازت


 

 



[1] دُرّۃُ الناصحین ، ص۳۱۳  بتغیر قلیل