Book Name:Madinay Ki Khasoosiyat

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!آئیے!قَبْرودَفن کے بارے میں چندمَدَنی پھول سُننےکی سعادت حاصل کرتے ہیں۔٭ایک قَبْر میں ایک سے زیادہ بِلا ضَرورت دَفن کرنا جائز نہیں اور ضَرورت ہو تو کر سکتےہیں۔(بہار شریعت  جلداوّل ص۸۴۶، عالمگیری ج۱ ص۱۶۶ )٭ جنازہ قَبْر سےقبلےکی جانِب رکھنامُسْتَحب ہے تاکہ میِّت قبلے کی طرف سے قَبْر میں اُتاری جائے۔ قَبْر کی پائِنْتی(یعنی پاؤں کی جانِب والی جگہ)رکھ کر سَر کی طرف سے نہ لائیں۔(  بہارِ شریعت  ج۱، ص ۸۴۴)٭حَسْبِ ضَرورت دو یاتین اور بہتر یہ ہے کہ قَوی(طاقت ور) اور نیک آدَمی قَبْرمیں اُتریں۔عَورَت  کی میِّت مَحارِم اُتاریں یہ نہ ہوں تو دیگر رِشتے دار یہ بھی نہ ہوں تو پرہیزگاروں سے اُتروائیں۔(عالمگیری ج ۱ ص۱۶۶)٭عَورَت کی میِّت کو اُتارنے سے لے کر تختے لگانے تک کسی کپڑے سے چُھپائے رکھیں۔٭قَبْر میں اُتارتے وَقْت یہ دُعاپڑھیں:بِسْمِ اللہِ وَبِاللہِ وَعَلٰی مِلَّۃِ  رَسُوْلِ اللہ۔(  تنویر الابصار ج۳ص۱۶۶)٭میِّت کو سیدھی کروٹ پر لِٹائیں اور اُس کا مُنہ قبلے کی طرف کر دیں اورکفن کی بندِش کھول دیں کہ  اب ضَرورت نہیں ،نہ کھولی تو بھی حَرَج نہیں۔(عالمگیری ج۱ص۱۶۶،جوہرہ ص۱۴۰)٭کفن کی گرہ کھولنے والا یہ دُعا پڑھے:اَللّٰہُمَّ لَا تَحْرِمْنَا اَجْرَہٗ وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَہٗ ترجمہ:اے اللہ!ہمیں اِس کےاَجر سےمحروم نہ کر اور ہمیں اِس کے بعد فتنے میں نہ ڈال۔(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح ص۶۰۹)٭قَبْرکچّی اینٹوں سے بندکردیں اگر زَمین نَرْم ہوتو( لکڑی کے) تختے لگانابھی جائز ہے۔(بہارِشریعت ج۱ص۸۴۴)٭اب مِٹّی دی جائے،مُسْتَحَب یہ ہے کہ سِرہانے کی طرف سے دونوں ہاتھوں سے تین بار مٹّی ڈالیں۔پہلی بارکہیں مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ۔دوسری بار وَفِیْھَا نُعِیْدُ کُمْ۔تیسری بار وَمِنْھَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰیکہیں۔اب باقی مِٹّی پھاؤڑے وغیرہ سے ڈال دیں۔(جوہرہ ص۱۴۱ )٭ جتنی مِٹّی قَبْر سے نکلی ہے اُس سے زیادہ ڈالنا مکروہ ہے۔(فتاویٰ ہندیۃ،۱/۱۶۶ ) قَبْرچَوکُھونٹی(یعنی چار کونوں والی ) نہ بنائیں بلکہ اِس میں ڈھال رکھیں جیسے اُونٹ کا کوہان،(دفن کے بعد) اِس پرپانی چھڑکنا بہتر ہے،قَبْر ایک بالشت اُونچی ہویامعمولی سی زائد۔(بہارشریعت،۱/۸۴۶ مُلَخَّصاً)٭دفن کے بعد قَبْرپر اذان دینا کارِ ثواب اورمیِّت کےلئے نہایت نَفْع بخش ہے۔(فتاویٰ رضویہ،۵/۷۰ ۳ماخوذاً)٭مُسْتَحَب یہ ہے کہ دفن کے بعد