Book Name:Makkha Mukarramah Ki Shan o Azmat

مَقْصَد کے حُصول کی خاطِر بیسیاں(کمیٹیاں) ڈالتے ہیں،اپنی حلال کمائی میں سے کچھ نہ کچھ الگ سے جمع کرتے ہیں،پھر مخصوص رَقم جمع ہوجانے کے بعد فَریْضۂ حج کی ادائیگی کے لئے اِس اُمّید پر درخواستیں(Applications) جمع کرواتے ہیں کہ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اب کی بار اُن کا نام بھی قُرعہ اندازی میں نکلے گا اور وہ بھی حج کی سعادت پاکر وہاں کے دِلْرُبا نظاروں سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں گے،مقاماتِ مُقَدَّسَہ پر جاکر رو رو کر اپنے گناہوں کی مُعافی مانگیں گے،اپنا حالِ دل سُنائیں گے اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں طلب کریں گے۔پھر جس کا نام قُرعہ اَندازی میں نکل آتا ہے تو اُس کی خوشی کی اِنتہا نہیں رہتی کیونکہ کچھ ہی دنوں بعد وہ خواب میں نہیں بلکہ حقیقت میں اُس شہرِ محبوب یعنی مَکّۂ مُکَرَّمَہ کی حُدود میں داخل ہوجائے گا جس کی شان و عظمت قرآنِ کریم میں بَیان ہوئی ہے،چنانچہ پارہ1سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی آیت نمبر126میں اِرْشاد ہوتا ہے:

وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا (پ۱، البقرۃ:۱۲۶)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور جب عَرض کی اِبراہیم نے کہ اے ربّ میرے اِس شہر کو اَمان والا کردے۔

       پارہ30سُوْرَۃُ الْبَلَد کی آیت نمبر1اور2میں اِرشادِ باری ہے:

لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱)وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲) (پ۳۰، البلد:۱ تا۲)

ترجَمۂ کنز الایمان:مجھے اِس شہر کی قسم کہ اے محبوب تم اِس شہر میں   تشریف فرما ہو۔

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! مُفَسِّرِینِ کِرام کا اِس بات پر اِجماع(اِتِّفاق)ہے کہ اِس آیتِ مُبارَکہ میں   اللہ  پاک نے جس شہر کی قسم ذِکْر فرمائی ہے وہ مَکَّۂ مُکَرَّمہ ہے۔اِسی آیتِ مُبارَکہ کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے اَمیرُالْمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمَر فاروقِ اَعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جناب میں یُوں عَرْض گزار ہوئے:یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میرے ماں   باپ آپ