Book Name:Allah waloon ki Namaz

خوب خوب برکتیں حاصل ہونگی۔  

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد  

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! افسوس فی زمانہ دُنیاوی عُلُوم و فُنُون سیکھنے کے لئے تو بہت کوشش کی جاتی اور    اِ س کی خاطِر وقت اور مال کی بڑی سے بڑی قُربانی بھی دی جاتی ہے مگر نماز جو کہ دِیْن کا سُتُون ہے،اِس کے مسائل سیکھنے کے لئے کوئی کوشش نہیں  کی جاتی ، عَیْن مُمکن ہے کہ علمِ دین سے مَحْرُومی اور جلد بازی کی وجہ سے ہماری نمازیں ضائع ہوجاتی ہوں اور ہمیں پتا بھی نہ چلتاہو۔ہمارے اَسْلاف و بُزگانِ دِیْن کو نمازوں سے دِلی لگاؤ ہوا کرتا تھا ۔وہ حضرات نماز کے تمام تر آداب کا خیال رکھتے ہوئے فرائض تو فرائض ،نوافل بھی نہایت ہی سُکون و اِطمینان کے ساتھ ادا کِیا کرتے تھے۔آئیے! ترغیب کے لئے اِس ضمن میں بُزرگانِ دِیْن کے تین  (3)واقعات سنئے۔چُنانچہ

(1)اعلٰی حضرت کی نماز

حضرت مولانا محمد حسین چشتی نِظامی فَخْری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جنہیں چند سال اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن  کے فتاوٰی لکھنےکی خدمت حاصِل رہی ،آپ فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے تمام عُمر لازمی طور پر جماعت سے نماز پڑھی اور کیسی ہی گرمی کیوں نہ ہو ہمیشہ دَستار (عمامے)اور اَنْگَرْکھے (کُرتے کے اوپر سے پہننے والی ایک پوشاک) کے ساتھ نماز پڑھا کرتے (یعنی نماز کے لئے لباس میں بھی خُصُوصی اِہْتِمام فرماتے)۔خُصُوصاً فرض نماز تو صِرف ٹوپی اور کُرتے کے ساتھ کبھی بھی ادا نہ کی۔مزید فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جس قدر اِحْتِیاط سے نماز پڑھتے تھے، آج کل یہ بات نظر نہیں آتی۔ ہمیشہ میری دو رکعت ان کی ایک رکعت میں ہوتی تھی اور دوسرے لوگ میری چار رکعت میں کم سے کم چھ (6) رکعت بلکہ آٹھ (8)رکعت بھی پڑھ لِیا کرتے تھے۔([1])


 

 



[1] حیاتِ اعلیٰ حضرت،۱/۱۵۳بتغیر