Book Name:Jannat Ki Baharain

میں کسی کے لیے غم نہیں۔ پھر وہاں سے اپنے اپنے مکانوں کو واپس آئیں گے۔ اُن کی بیبیاں (بیویاں) اِسْتقبال کریں گی، مُبارکباد دے کر کہیں گی کہ آپ واپس ہوئے اورآپ کا جَمال اُس سے بہت زائِد ہے کہ ہمارے پاس سے آپ گئے تھے، جواب دیں گے کہ پَرْوَرْدْگار کے حُضُور ہمیں بیٹھنا نصیب ہوا تو ہمیں ایسا ہی ہوجانا سَزاوارتھا۔(''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ الجنۃ، باب ما جاء في سوق الجنۃ، الحدیث:۲۵۵۸، ج۴، ص۲۴۶، بہارشریعت ،۱/۱۶۰ )جَنّتی بَاہَم مِلنا چاہیں گے تو ایک کاتَخْتْ دُوسرے کے پاس چلا جائے گا(''الترغیب والترھیب''، کتاب صفۃ الجنۃ والنار،الحدیث: ۱۱۵، ج۴، ص۳۰۴، بہارشریعت ،۱/۱۶۲ )اورایک رِوَایَت میں ہے کہ اِن کے پاس نہایت اَعْلیٰ درجے کی سُوَارِیاں اورگھوڑے لائے جائیں گے اوراُن پرسُوَارہوکرجہاں چاہیں گے،جائیں گے۔(''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ الجنۃ،باب ماجاء فيصفۃ خیل الجنۃ،الحدیث:۲۵۵۳، ج۴، ص۲۴۴.، بہارشریعت ،۱/۱۶۲ )سب سے کم دَرَجے کا جوجنّتی ہے، اُس کے باغات اور بیبیاں اورنِعیم وخُدَّام اور تخت ہزار (1000) برس کی مُسَافَت تک ہوں گے اور اُن میںاللہ پاک کے نزدیک سب میں مُعَزَّ ز وہ ہے جو اللہ تَعالیٰ کے وَجْہ ِکریم کے دِیدارسے ہرصُبح و شام مُشَرَّف ہو گا۔ (''سنن الترمذي''، کتاب صفة الجنة، باب منہ، الحدیث: ۲۵۶۲، ج۴، ص۲۴۹ ، بہارشریعت ،۱/۱۶۲ ) جب جَنّتی جَنّت میں جا ئیں گےتو اللہ پاک اُن سے فرمائے گا: ’’کچھ اور چاہتے ہو جو تم کو دُوْں‘‘عرض کریں گے: تُونے ہمارے مُنہ روشن کئے، جَنّت میں داخِل کیا، جہنّم سے نَجَات دِی، اُس وَقْت پردہ کہ مخلوق پر تھا ،اُٹھ جائے گا تو دیدارِ الٰہ سے بڑھ کر اُنہیں کوئی چیز نہ ملی ہو گی۔ (صحیح المسلم، کتاب الإیمان، باب إثبات رؤیۃ المومنین في الآخرۃ...إلخ، ص۱۱۰، الحدیث:۱۸۱، بہارشریعت ،۱/۱۶۲)

عَفْو کر اور سَدا کے لیے راضی ہو جا!

گر کرم کر دے تو جنّت میں رہوں گا یا رَبّ!

 (وسائلِ بخشش، ص۸۵)