Book Name:Tilawt e Quran Aur Musilman

کتاب،جس میں تمہارے اگلوں اور پچھلوں کی خبریں ہیں اور تمہارے آپس کے فیصلے ہیں، قرآن فیصلہ کُن ہے اور یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔جو ظالم اسے چھوڑ دے گا اللہ پاک اسے تباہ کردے گا اور جو اس کے غیر میں ہدایت ڈھونڈے گا اللہ پاک اسے گمراہ کر دے گا، وہ اللہ پاک کی مضبوط رَسّی اور حکمت والا ذکر ہے، وہ سیدھا رستہ ہے ، قرآن وہ ہے جس کی برکت سے خواہشات بگڑتی نہیں،دوسری زبانیں مل کر اسے مشکوک نہیں بناسکتیں،جس سے عُلماء بے پروا  نہیں ہوتے،جو زیادہ دُہرانے سے پُرانا نہیں پڑتا،جس کے عجائبات(Wonders) ختم نہیں ہوتے،قرآن ہی وہ ہے کہ جب اسے جِنّات نے سنا تو یہ کہے بغیر نہ رہ سکے کہ ہم نے عجیب قرآن سُنا ہے جو اچھائی کی رہبری کرتا ہے تو ہم اس پر ایمان لے آئے، جو قرآن کا قائل ہو وہ سچا ہے،جس نے اس پر عمل کیا وہ ثواب پائے گا،جو اس کے مطابق فیصلہ کرے گا وہ انصاف کرنے والاہوگا اور جو اس کی طرف بُلائے تو ضرور وہ سیدھی راہ کی طرف بلایا گیا۔(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل القرآن، ۴/۴۱۴، حدیث: ۲۹۱۵ ملتقطاً)

احکامِ قرآن پر عمل کی ترغیب

حضرت علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:اللّٰہ پاک کی کتابوں سے مقصود ان کے تقاضوں کے مطابق عمل کرنا ہے نہ فقط زبان سے بِالتَّرتیب ان کی تلاوت کرنا۔اس کی مثال یہ ہے کہ جب کوئی بادشاہ اپنی سلطنت کے کسی حکمران کی طرف کوئی خط بھیجے اور اس میں حکم دے کہ فلاں فلاں شہر میں اس کے لئے ایک محل تعمیر کر دیا جائے اور جب وہ خط اس حکمران تک پہنچے تو وہ اس میں دئیے گئے حکم کے مطابق محل تعمیر نہ کرے البتہ اس خط کو روزانہ پڑھتا رہے ،تو جب بادشاہ وہاں پہنچے گا اور محل نہ پائے گا تو ظاہر ہے کہ وہ حکمران عتاب بلکہ سزا (Punishment)  کا مستحق ہو گا کیونکہ