Book Name:Gunahon Ki Nahosat

ص۳۳۱ ، حدیث:۲۴)اسی طرح چغلی کے سبب بھی گھروں کی بربادی ،آپس میں رنجشیں اور بغض وکینہ پرورش پاتا ہےاورایسے شخص کو اللہ پاک بھی پسند نہیں فرماتا، حدیث ِپاک میں آتا ہے کہاللہ پاک کے نیک بندے وہ ہیں جنہیں دیکھیں تو اللہ کریم یاد آجائے اور اللہ  پاک کے بُرے بندے وہ ہیں جو چُغل خوری کرتے،دوستوں میں جدائی ڈالتے اورنیک لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں۔( مسند احمد، ۶/ ۲۹۱، حدیث ۱۸۰۲۰)چُغْلی  کی طرح گالی  گلوچ سےبھی  فتنہ وفساد  اور آپس میں نفرتیں جنم لیتی ہیں ،خون ریزیاں، لڑائیاں اور بہت سی  تباہ کاریاں رونما ہوتی ہیں۔نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ''مسلمان کو گالی دینا خود کو ہلاکت میں ڈالنے کے مترادف ہے۔''(الترغیب والترھیب،کتاب الادب ،،ج۳،ص۳۷۷، الحدیث:۴۳۶۳)اسی طرح حسدبھی نہایت بُری خصلت اور گناہِ عظیم ہے حاسد کی ساری زِندگی جلن اور گھٹن کی آگ میں جلتی رہتی ہےاور اسے چین وسکون نصیب نہیں ہوتا،حسد نیکیوں کو اس طرح کھاجاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو ۔یونہی تکبُّر  کو دیکھا جائے تواس کے سبب  اللہ پاک و رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ناراضی، مخلوق کی بیزاری، میدانِ محشر میں ذلّت ورُسوائی ، رَبّ کی رحمت اور اِنعاماتِ جنّت سے محرومی اور جہنَّم کاحقدار بننے جیسے بڑے بڑے نُقْصانات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ''جس کے دل میں رائی کے دانے جتنابھی تَکَبُّر ہوگاوہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔''(صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب تحریم الکبروبیانہ، الحدیث:۱۴۷،ص۶۰)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے یہ گُناہ مُعاشرے میں کیسی کیسی بُرائیوں کو جَنم دیتے ہیں۔لہٰذا گُناہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اس سے بچنے ہی میں عافیت ہے جیسا کہ حضرت سَیِّدُنا بلال بن سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں:گُناہ کے چھوٹا ہو نے کو نہ دیکھو بلکہ یہ دیکھو کہ تم کس کی نافرمانی کررہے ہو۔ (الزواجر عن اقتراف الکبائر، مقدمة فی تعریف الکبیرة، خاتمة فی التحذیر۔۔الخ، ۱ /۲۷)لہٰذ ااگر گُناہ کا اِرادہ  کرتے وَقْت ہماری یہ مدنی سوچ  بن جائے کہ میں جس رَبِّ کریم  کی نافرمانی کررہا ہوں وہ تو مجھے ہر وَقْت ہر حال میں دیکھ رہا ہےتو  اِنْ