Book Name:Lalach Ka Anjaam

بارے میں بتایا کرو کہ اِس میں کوئی حَرَج نہیں،اگر میں تمہارے سامنے دو بُوڑھی عَورَتوں کا قِصَّہ بَیان  کروں تو ضَرور تمہیں تَعَجُّب ہوگا۔صَحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرْض کی،یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!اِرْشاد فرمائیے،تو نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: بَنِی اِسْرَائِیْل کا ایک شخص اپنی بیوی سے بہت مَحَبَّت کیا کرتا تھا ،اُن دونوں کے ساتھ اُن کی نابینا اور بُوڑھی مائیں بھی رہتی تھیں،شوہر کی ماں ایک نیک سیرت اورسچّی خاتون تھی جبکہ بیوی کی ماں کا کِردار اِنتہائی بُرا تھا،وہ اپنی بیٹی کو اُس کے شوہرکی ماں کے خِلاف بَھڑکایا کرتی تھی،بالآخر ایک دن  بیوی نے اپنے شوہر سے کہہ ڈالا کہ میں تم سے اُس وَقْت تک خوش نہیں ہوسکتی جب تک کہ تم اپنی ماں کو مجھ سے دُور نہ کردو!،چونکہ اُس کاشوہر بیوی کی مَحَبَّت میں اَندھا ہوچکاتھا  لہٰذا اُس نالائق نے بیوی کے کہنے پر اپنی ماں کو اُٹھایا اور دُور کسی جنگل میں چھوڑ آیا تاکہ درندے اُسے کھاجائیں اور خود واپس آگیا۔ جب شام ہوئی تو اُس کی بُوڑھی ماں کو دَرِندوں نے گھیر لیا،اِتنے میں ایک فِرِشتہ تشریف لایا اور اُس بُڑھیا سے سُوال کیا:یہ کیسی آوازیں ہیں جنہیں میں تیرے آس پاس سُن رہا ہوں؟بُڑھیا نے کہا:بہت اچّھی،یہ تو گائے، اُونٹ اوربکری کی آوازیں ہیں۔فِرِشتے نے دُعا دی:اچّھا ہی ہو۔اِتنا  کہہ کر وہ چلا گیا۔جب صُبْح ہوئی تو پُوری وادی اُونٹوں،گائیں اور بکریوں سے بَھری ہوئی تھی۔دُوسری طرف اُس کے بیٹے کو خیال آیا کہ(آج) ماں کے پاس جاکر دیکھتا ہوں کہ اُس کے ساتھ کیا ہوا؟چنانچہ جب وہ اُس جنگل میں پہنچا تو اُونٹ ،بکریوں اور گائیں  سے بھری وادی دیکھ کر حَیرت زدہ ہوگیا۔اُس نے اپنی ماں سے پوچھا!اے میری ماں!یہ کیا ماجرا ہے؟ماں نے کہا!اے میرے بیٹے!یہ سب اللہ کی طرف سے رِزْق اور اُس کی عطا ہے جبکہ تُو نے میری نافرمانی کرکے میرے مُعامَلے میں اپنی بیوی  کو راضی کیا تھا۔یہ سُن کر نالائق بیٹے نے اپنی نابینا ماں کو اُٹھایا اور اللہ  پاک کی طرف سے اُسے عطا کردہ نعمتوں یعنی اُونٹوں،گائیں اور بکریوں کو ہانکتا ہوا خوشی خوشی گھر لے آیا۔یہ منظر دیکھ کر لالچی بیوی کے مُنہ میں پانی