Book Name:Ebadat Me Lazzat Kaise Hasil Ho ?
تکلیف دُورفرمااورمجھے عافیتعطافرما۔یہ دعا کرتےہی میں سیدھی کھڑی ہوگئی، جیساکہ آپ مجھےدیکھ رہےہیں۔یہ بات سُن کر میں اپنےمہمان کی طرف گیاتووہ گھرمیں نہ تھا،دروازے پرآیا تواس کوبھیبندپایا،یہ سُننے کے بعدحضرت سیِّدُنامعروف کَرخیرَحْمَۃُاللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنےارشاد فرمایا:ہاں!واقعی اَولیائےکرامرَحْمَۃُاللّٰہِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعینمیں چھوٹےبڑےسبھی ہوتےہیں۔ ( الروض الفائق ، با ب فی مناقب الصالحین،ص ۱۰۹ ملخصا)
عبادت میں گزرے مِری زِندگانی کرم ہو کرم یا خدا یا اِلٰہی
(وسائلِ بخشش ص 105)
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت سےجہاں یہ معلوم ہواکہ نیک لوگوں کے وسیلے سےمانگی جانےوالی دُعائیں قبول ہوتی ہیں، وہیں اسبچے کاذَوقِ نمازاورشَوقِ عِبادت بھی معلوم ہوا کہ اس نےاپنے کام کاج چھوڑکرنماز کو ترجیح دی اور اَذان کی آواز سُنتے ہی نہ صرف خود نماز کیلئے مسجد میں چلا گیا بلکہ اس شخص کو بھی نماز کی دعوت دے کر اپنے ساتھ مسجد میں لے گیا ۔افسوس صد افسوس! جیسے جیسے ہم زمانَۂ رِسالت سےدُورہوتےجارہے ہیں،نمازوں کے معاملے میں ہماری سستیاں مُسلسل بڑھتی جارہی ہیں، آج ہمارے کانوں میں بھی اَذان کی آواز آتی ہے مگر ہم اپنے کام کاج کی مصروفیات یا محض سُستی (Laziness) کی وجہ سے نماز ہی قضا کرڈالتے ہیں جبکہ گُناہ کرنے کیلئے ہماری سُستی فوراً چُستی میں بدل جاتی ہے۔ بعض لوگ تو ایسے بھی ہیں کہ جب اُن کی ایک یا چند نمازیں رہ جائیں تو کئی کئی مہینوں تک جان بوجھ کرنماز نہیں پڑھتے ،اگرکوئی دِین کادردرکھنے والا اسلامی بھائی اُن پرانفرادی کوشش کرتے ہوئے نمازوں کی ترغیب دِلائےتو کہتے ہیں ” اِنْ شَآءَ اللہ اگلےجمعہ سے دوبارہ نمازیں پڑھنا شُروع کروں گا یا رَمضان سے باقاعدہ نمازوں کااہتمام کروں گا“یوں کسی قِسم کی شرم و جِھجک کے بِغیر بڑی دلیری کے ساتھ مَعَاذَاللہ اس بات کاگویا ا ِقرار کِیا جاتا ہے کہ نمازیں تَرک کرنےکا یہ کبیرہ گُناہ ، میں جُمُعہ کے دن تک یا رمضانُ المبارک تک مُسلسل جاری رکھوں گا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج گھروں میں اتفاق نہیں،