Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

پاک کا ذِکر"حدائقِ بخشش"میں یوں کرتے ہیں:

میں نثار تیرے کلام پر ملی یُوں تو کس کو زباں نہیں

وہ سُخن ہے جس میں سُخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں

(حدائقِ بخشش ،ص۱۰۷)

مختصر وضاحت:اے میرے پیارے آقاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میں آپ کے کلام پر قربان جاؤں، دُنیا میں یوں تو زبا ن دانی اور قَادِرُ الۡکلَامی کی مہارت بہت سے لوگوں کوحاصل ہوئی،لیکن آپ کا کلام ،ایسا کلام ہے  کہ اِس میں کوئی کلام کر ہی نہیں سکتا اورآپ کا بیان ایسا بیان ہے کہ کوئی اس کوکَمَاحَقُّہٗ بیا ن کر ہی نہیں  سکتا۔

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نہ صرف خود زبان کی حفاظت فرماتے بلکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےاپنی اُمَّت کو بھی خاموشی اختیار کرنے کی بہت زیادہ ترغیب دِلائی بلکہ تاکید فرمائی ہے ،آئیے! خاموشی کے فضائل پر مشتمل 6فرامینِ مُصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سنئے۔چنانچہ،

(1)ارشادفرمایا:کیا میں تمہیں سب سے عمدہ اور سب سے آسان عمل کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابیِ رسول  نے عرض کی: میرے ماں باپ آپ پر قربان!کیوں نہیں،ضرورارشاد فرمائیے۔ارشاد فرمایا:وہ حُسنِ اخلاق اور طویل خاموشی ہے ،ان دونوں کو لازِمی اختیار کرلوکیونکہ تم اللہ کریم  کی بارگاہ میں ان جیساکوئی اورعمل نہیں لے جاسکتے۔“(موسوعۃ ابن ابی الدنیا،کتاب الصمت واٰداب اللسان،۷/ ۳۴۶، حدیث:۶۵۰)

(2) ارشادفرمایا:خاموشی سب سے بلند عبادت ہے۔ (تاریخ اصبھان لابی نعیم،۲/ ۳۴،رقم:۹۹۹،عبداللّٰہ بن محمدبن موسی البازیار)

(3) ارشاد فرمایا:جو سلامت رہنا چاہتا ہے، اُس پر خاموشی لازم ہے۔( مسندابی یعلٰی،مسندانس بن مالک،۳/ ۲۷۱،حدیث:۳۵۹۵)