Book Name:Ham Dartay Kiun Nahi?

کے موضوع پر لکھی جانے والی انمول اور مایہ ناز کتاب”پردے کے بارے میں سُوال جواب“ اور مکتبۃ المدینہ کی کتاب”فیضانِ سورۂ نور“خود بھی پڑھئے اوربالخصوص ہمارے گھر کی اسلامی بہنوں کوان کامطالعہ کرنے کاذہن دِیجئے۔

      افسوس صد افسوس! آج ہمارے دفتروں،بینکوں اورہسپتالوں غرض جہاں جائیں بِالْخُصُوص اِسْتِقْبالِیَہ(Receptions)پر مَاڈرن لڑکیوں کوہی رکھا جاتا ہےتاکہ لوگوں کی توجہ حاصل کر کےاپنے کاروبار کو تَرَقّی دی جائے،اب توبے حیائی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ  نوجوان عورتوں سے ہاتھ مِلانےتک کو بُرا مَحْسُوس نہیں کیا جاتا  اور بڑی ڈھٹائی اوربے باکی سے یہ کہا جاتا ہے کہ ماڈرن دور ہے سب چلتا ہے ۔ایسے ماڈرن لوگوں کو جھنجھوڑنے، اِنہیں خوابِِ غفلت سے جگانے ، فیشن کے نام پر بے ہودگی اور بے حیائی  کے سیلاب سے نکالنے اور دل میں  خوف پیدا کرنے کیلئے آئیے!    فیشن پرستی کی مذمت پر ایک روایت سُنئے،چنانچہ

ناجائز فیشن کرنے والوں کا انجام

      سرکارِ مدینہ ،راحَتِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا:  (مِعراج کی رات) میں نے کچھ مَردوں کو دیکھا جن کی کھالیں آگ کی قَینچیوں سے کاٹی جارہی تھی ، میں نے کہا:یہ کون ہیں ؟جبرئیلِ امین (عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) نے بتایا:یہ لوگ ناجائز اَشیاء سے زِینت حاصل کرتے تھے۔ اورمیں نے ایک بدبودار گڑھا دیکھا جس میں شوروغَوغا برپا تھا، میں نے کہا:یہ کون ہیں ؟تو بتایا:یہ وہ عورَتیں ہیں جو ناجائز اَشیاء سے زِینت حاصل کرتی تھیں۔ (تاریخِ بغداد،۱/۴۱۵)

      میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!لرزاٹھئے!اور ربعَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کیجئےکہیں ایسا نہ ہو  کہ فیشن کرتےکرتے  ہماری زندگی  بھی ختم ہوجائے اور ہمارے ساتھ بھی اللہ نہ کرے ایسا  ہو ۔ افسوس  صد افسوس! فی زمانہ بعض نادان والدین خود اپنے بچوں کو فیشن ایبل بنانے کے لئے ایسے اسکولوں،