Book Name:سادات کرام کے فضائل

مُزَیَّن ایک فِکْر اَنگیز حِکایت سُنتے ہیں چُنانچہ

عظیمُ الشّان جنّتی محل

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی کِتابمُکَاشَفَۃُ الْقُلُوْبصَفْحہ نمبر 471 تا 472پر ہے:سادات کے کھاتے پیتے گھرانوں میں سے ایک گھر میں سَیِّد زادیاں رہتی تھیں،خُدا(عَزَّ  وَجَلَّ) کا کرنا ایسا ہوا کہ اُن کا باپ فوت ہوگیا،وہ کم سِن جانیں یتیم اور فَقْروفاقہ کا شِکار ہوگئیں،یہاں تک کہ اُنہوں نے شَرْم کی وجہ سے اپنا وطن چھوڑ دیا،وَطن سےنکل کر کسی شہر(City) کی وِیران مسجدمیں ٹھہر گئیں ،اُن کی ماں نے اُنہیں وہیں بٹھایا اورخود کھانا لینے کے لئے باہر نکل گئی چُنانچہ وہ شہر کے ایک امیر شخص کے پاس پہنچی جو مسلمان تھا،اُس نےاسے اپنی ساری آپ بیتی سُنائی مگر وہ نہ مانا اور کہنے لگا:تم ایسے گواہ لاؤ جو تمہارے بَیان  کی تَصدیق کریں تب میں تمہاری اِمداد کروں گا،وہ عَوْرت یہ کہہ کر وہاں سے چل دی کہ میں غَرِیْبُ الْوَطَن(بے وَطَن) ہوں، گواہ کہاں سےلاؤں؟پھر وہ ایک غیرمسلِم کے پاس آئی اور اُسے اپنی کہانی سُنائی،چُنانچہ اُس نے اُس کی باتوں کو صحیح سمجھ کر اپنے یہاں کی ایک عَوْرت کو بھیجا کہ اُسے اور اُس کی بیٹیوں کومیرے گھر پہنچا دو،اُس شخص نے اُن کی عزّت اور اِحْتِرام میں کوئی کمی نہ کی۔جب آدھی رات گزر گئی تو اُس مسلمان امیر نے خواب میں دیکھا کہ قِیامت قائم ہوگئی ہے اور نَبِیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے سَرِمُبارَک پر  حَمْد کا جھنڈاباندھا ہے اور ایک عظیمُ الشّان مَحل کے قریب کھڑے ہیں،اُس امیر نےآگے بڑھ کر پوچھا:یارَسُوْلَ اللہ(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!یہ مَحل کِس کا ہے؟ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےفرمایا:ایک مسلمان مَرْد کے لئے ہے،امیر نے کہا:میں خدا عَزَّ  وَجَلَّ کو ایک ماننے والا مُسلمان  ہوں،حُضور،سراپا نُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ سُن کر فرمایا:تُم اِس بات