Book Name:سادات کرام کے فضائل

سادات کہلاتے ہیں، اُن کی تعظیم کرنی چاہیے،اُن کے حَسَب و نَسَب کی تحقیق میں پڑنے کی حاجت نہیں اور نہ ہی ہمیں اِس کا حکم دیا گیا ہے۔اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسُنّت مَولانا شاہ اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے ساداتِ کِرام سے سَیِّدہونے کی سَنَد طَلَب کرنے اور نہ مِلنے پر بُرا بَھلا کہنے والے شخص کے بارے میں اِسْتِفْسَار(سوال) ہوا تو آپ نے جواباً اِرشاد فرمایا:فقیر بارہافتویٰ دے چکا ہے کہ کسی کو سَیِّد سمجھنے اور اُس کی تعظیم کرنے کے لیے ہمیں اپنے ذاتی عِلْم سےاُسے سَیّد جاننا ضروری نہیں، جو لوگ سَیّدکہلائے جاتے ہیں، ہم اُن کی تعظیم کریں گے،ہمیں تحقیقات(Investigation) کی حاجت نہیں،نہ سِیادَت کی سَنَد مانگنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے اورزبردستی سَنَد دِکھانے پر مَجبور کرنااور نہ دِکھائیں تو بُرا کہنا، مَطْعُوْن(بدنام) کرنا ہر گز جائز نہیں۔اَلنَّاسُ اُمَنَاءُ عَلٰی اَنْسَابِھِم(لوگ اپنے نَسَب پر اَمین ہیں)۔ہاں!جس کی نِسْبت ہمیں خُوب تحقیق(سے)مَعلوم ہو کہ یہ سَیّد نہیں اور  وہ سَیّد بنے(تو)اُس کی ہم تعظیم نہ کریں گے،نہ اُسے سَیّد کہیں گے اور مُناسِب ہوگا کہ ناواقفوں کو اُس کے فَریب(دھوکے)سے مُطَّلَع کر دیاجائے۔(فتاویٰ رضویہ، ٢٩/٥٨٧بتغیر) (ساداتِ کرام کی عظمت،ص۱۵-۱۴)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسُنّت مَولانا شاہ اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے اِرْشادِ گِرامی میں اُن نادانوں کے لئے عِبرت کے  مَدَنی پُھول مَوجود ہیں کہ جن کا ساداتِ کِرام کی تعظیم و تَوقیر اور اَدب بجالانے یا اُن حضرات کی حاجَت رَوائی کرنے کا اُس وَقْت تک ذِہْن ہی نہیں بَن پاتا کہ جب تلک ساداتِ کِرام اپنے نَسَب(Lineage) پر کوئی گَواہ پیش نہ کردیں یا سَنَد نہ دکھادیں۔ایسوں کو ڈر جانا چاہئے کہ اُن کی اِس بُری عادت کےسبب اگر نانائےحَسَنَیْن،تاجْدارِحَرَمَیْنصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ رُوٹھ گئے اور بَروزِ قِیامت اُن سے اُن کے مسلمان ہونے کا ثُبوت طَلَب فرمالیا تو یادرکھئے!اُس وَقْت سَخْت شَرمِنْدَگی کا سامنا  ہوسکتا ہے۔آئیے!اِس بارے میں عِبرت و نصیحت کے  مَدَنی پُھولوں  سے