Book Name:سادات کرام کے فضائل

حضرت سَیِّدُناشَیْخ ابُوالمَواہِب شاذِلی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جو شخص نبیِّ مُکَرَّم، نُورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زِیارت کرنا چاہتا ہے اُسے چاہیے کہ دِن ہو یا رات حُضُور سَیِّدِعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا کثرت سے ذِکْر کرتا رہے اور سادات و اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن سے مَحَبَّت رکھے وَگَرنَہ خَواب(میں  زِیارت) کا دَروازہ اُس پر بند ہے، کیونکہ یہ نُفوسِ قُدْسِیَّہ تمام لوگوں  کے سَردار ہیں،یہ جِن سے ناراض ہوتے ہیں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اور اُس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَبھی اُن سے ناراض ہوجاتے ہیں۔(افضل الصلوات علی سید السادات ،ص۱۲۷)

اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت مَوْلانا شاہ اِمام اَحمد رَضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ساداتِ کِرام کی تعظیم(Respect) فَرْض ہے اور اُن کی تَوہین حرام ،بلکہ عُلَمائے کِرام نے اِرْشاد فرمایا:جو کسی عالِم کومَوْلَوِیا (مَو ْلَ۔وِیا)یا کسی مِیْر(سَیِّد)کو مِیروا بَرْوَجْہِ تَحْقِیر(یعنی حَقارت سے)کہےکافِر ہے۔(فتاویٰ رضویہ،۲۲/۴۲۰)

آئیے!اِس ضِمن میں ایک سبق آموز حِکایت سُنئے اور ساداتِ کِرام کی ناراضی و بے اَدَبی اور ناراضیِ مُصْطَفٰےسےاللہ تعالیٰ کی پناہ طَلَب کیجئے چُنانچہ

سَیِّد زادے کومارنے کی عجیب حکایت

سَیِّدی عَبْدُ الْوَہّاب شَعْرَانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:سَیِّد شریف نے حضرت خَطَّاب رَحْمَۃُ اللّٰہ  ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خانقاہ میں بَیان کیا کہ کاشِفُ الْبُحَیْرَہ نے ایک سَیِّد صاحِب کو مارا تو اُسے اسی رات خواب میں جنابِ رِسالتِ مآب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی اِس حال میں زِیارت ہوئی کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُس سے اِعْرَاض فرمارہےہیں(یعنی رُخِ اَنْوَر پھیر رہے ہیں)۔اُس نے عَرْض کی:یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میرا کیاگناہ ہے؟فرمایا:تُو مجھے مارتا ہے،حالانکہ میں قِیامت کے دِن تیرا شَفِیْع(یعنی شَفاعَت کرنے