Book Name:سادات کرام کے فضائل

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ساداتِ کِرام کی خِدمت کااِنعام

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب”عُیون الحکایات(حِصّہ اوّل)صَفْحہ 197 پر ہے کہ حضرت سَیِّدُنا ابُو عَبْدُ اللہ  وَاقِدِی قاضِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک مَرتَبہ عِید کے مَوقع پر ہمارے پاس خَرْچ وغیرہ کے لئے کچھ بھی رَقْم نہ تھی ،بڑی تنگ دَستی(غُربت) کے دن تھے،اُن دِنوں یحییٰ بن خالِد بَرْ مَکِی حاکم تھا ،عِید قَریب آرہی تھی، ہمارے پاس کچھ بھی نہ تھا،چُنانچہ میری ایک خادِمہ میرے پاس آئی اور کہنے لگی:عِید بالکل قَریب ہے اور گھر میں کچھ بھی خَرچہ وغیرہ نہیں، آپ کوئی ترکیب کیجئے تا کہ گھر والے عِید کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں۔چُنانچہ میں اپنے ایک تا جِر دوست کے پاس گیا اور اُس کے سامنے اپنی حالتِ زار بَیان  کی ۔اُس نے فورا ً مجھے ایک مُہْر بند(مُہْر لگا کر بند کی ہوئی)تھیلی دی،جس میں بارہ سو(1200) دِرْہَم تھے،میں ا ُنہیں لے کر گھر آیااورگھر والوں کے حوالے کردی، گھر والوں کو کچھ تَسَلّی ہوئی کہ اب عِید اچھی گزر جائے گی،ابھی ہم نے اُس تھیلی کو کھولا بھی نہ تھا کہ میرا ایک دوست جس کا تَعَلُّق سادات کے گھرانے سے تھا ،اُس نےآکر مجھ سے کہا کہ ہمارے حالات بہت خراب ہیں اور عِید بھی قریب ہے ، گھر میں خَرچَہ وغیرہ بالکل نہیں ،اگر ہوسکے تو مجھے کچھ رَقْم قَرْض دے دو! میں نے اپنی زَوْجَہ سے کہا: ہم آدھی رَقْم اِس سَیِّد زادے کو قَرْض اور بَقِیَّہ آدھی اپنےخَرْچ میں لے آتے ہیں ۔یہ سُن کر میری زَوْجَہ نے کہا: جب آپ اپنے تاجِر دوست کے پاس اپنی حاجَت مَندی کا سُوال لے کرگئے تو اُس نے آپ کو بارہ سو(1200) دِرْہَم کی تھیلی عطا کی تھی اور اب جبکہ آپ کے پاس دو عالَم کے مُختار ، سَیِّدِ اَبْرار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اَوْلاد میں سے ایک شہزادہ اپنی حاجَت لے کر آیا ہے تو آپ اُسے