Book Name:Ala Hazrat Ka Husn e Akhlaq

کے بعد سوئے اور اس کی عقل جاتی رہے تو وہ اپنے ہی کو ملامت کرے۔(مسند ابی یعلی،۴ /۲۷۸، حدیث:۴۸۹۷)٭دوپہر کوقیلولہ (یعنی کچھ دیر لیٹنا)مستحب ہے۔(عالَمگیری،۵/۳۷۶ )٭دن کے ابتدائی حصے میں سونا یا مغرب و عشاء کے درمیان میں سونا مکروہ ہے۔(عالَمگیری،۵/۳۷۶ )٭سونے میں مستحب یہ ہے کہ باطہارت سوئے ۔اور٭کچھ دیرسیدھی کروٹ پر سیدھے ہاتھ کو رخسار (یعنی گال) کے نیچے رکھ کر قبلہ رُو سوئے پھر اس کے بعد بائیں کروٹ پر۔(اَیْضاً)٭سوتے وَقت قَبْر میں سونے کو یاد کرے کہ وہاں تنہا سونا ہو گا سوا اپنے اعمال کے کوئی ساتھ نہ ہو گا۔٭سوتے وقت یادِ خدا میں مشغول ہو ،تہلیل و تسبیح وتحمید پڑھے(یعنی لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ- سُبْحٰنَ اللہ-اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ۔ کا ورد کرتا رہے)یہاں تک کہ سو جائے، کہ جس حالت پر انسان سوتا ہے اُسی پر اٹھتا ہے اور جس حالت پر مرتا ہے قیامت کے دن اُسی پر اٹھے گا۔(اَیْضاً)٭ جاگنے کے بعد یہ دعا پڑھئے:اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَ مَآ اَمَا تَنَا وَاِلَیْہِ النُّشُوْرُ ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے لئے ہیں جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔( بخاری،۴ /۱۹۶،حدیث:۶۳۲۵)٭اُسی وَقت اس کا پکا ارادہ کر ے کہ پرہیز گاری و تَقویٰ کرے گا کسی کو ستائے گا نہیں۔( فتاوٰی عالَمگیری،۵/۳۷۶)٭جب لڑکے اور لڑکی کی عمر دس سال (Ten years) کی ہوجائے تو ان کو الگ الگ سُلانا چاہئے بلکہ اس عُمر کا لڑکا اتنے بڑے(یعنی اپنی عمر کے) لڑکوں یا (اپنے سے بڑے )مَردوں کے ساتھ بھی نہ سوئے۔(دُرِّمُختار،رَدُّالْمُحتار،۹/۶۲۹)  ٭میاں بیوی جب ایک چار پائی پر سوئیں تو دس برس کے بچّے کو اپنے ساتھ نہ سُلائیں، لڑکا جب حدِ شَہوت کوپَہنچ جائے تو وہ مَرد کے حکم میں ہے۔(دُرِّمُختار،۹/۶۳۰)٭نیند سے بیدار ہوکرمِسواک کیجئے۔٭رات میں نیند سے بیدار ہوکر تہَجُّد ادا کیجئے تو بڑی سعادت ہے۔جیسا کہ سیِّدُ المُبَلِّغین،رَحمۃٌ لِّلْعٰلمِین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نَماز رات کی نماز ہے۔