Book Name:Hajj Kay Fazail

      جس خوش نصیب کو یہ سعادت نصیب ہو وہ اپنی خُوش بَخْتی پراللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  کا شکر اداکرے اور اس سفر کے دوران   اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  کی رحمت پر نظر رکھتے ہوئے اپنے گُناہوں  کو یاد کرے اور اس مُبارک سفر کو دُنیا کے دیگر سفروں کی طرح محض سیر وتفریح (Entertainment)سمجھ کر اس کے  مُبارک لمحات کو فُضولیات میں برباد نہ کرے اور حُدودِ حرم میں پہنچ کر ہروقت عبادت وتلاوت اور نیک اعمال کی کثرت میں اپنا وقت بسر کرے کیونکہ مکۂ مکرمہ میں ایک نیکی کا ثواب ایک لاکھ نیکیوں کے برابرملتا ہے، چنانچہ

      حضرت سیِّدُنا حسن بصری  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے منقول ہے کہ ’’ مکۂ مکرمہ میں ایک دن کا روزہ ایک لاکھ روزوں کے برابر ہے۔ایک درہم صدقہ کرنا ایک لاکھ درہم کے برابر ہے۔ اسی طرح ہر نیکی ایک لاکھ نیکیوں کے برابر ہے۔‘‘(احیاء العلوم ،۱/۷۳۴ملخصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سُنا آپ نے کہ  مکۂ مکرمہ  کی ایک نیکی ایک لاکھ نیکیوں کے برابر ہے یقیناً یہ بات قابلِ مسرت ہے مگریہ بھی ذہن نشین رکھئے  کہ وہاں کا ایک گناہ بھی ایک لاکھ گناہوں کے برابر ہے،لہٰذا جس  خوش نصیب کو مقاماتِ مقدسہ کی حاضری کی سعادت نصیب ہوتو اسے احتیاط، احتیاط اور سخت احتیاط کی ضرورت ہے کہ جانے انجانے میں کوئی گناہ سرزد  نہ ہوجائے۔ افسوس صد افسوس!بعض نادان  ان مُقدس مقامات(Places) کے آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بِلا تکلُّف گناہوں کا اِرتکِاب کرتے نظر آتے ہیں اور بدنِگاہی،جھوٹ،غیبت،چغلی، وعدہ خِلافی،بِلا وجہِ شَرْعی مسلمان کی دِل آزاری وغیرہ گناہوں سے باز نہیں آتے،آہ! حَرَمِ  پا ک میں اگر صِرْف ایک بار جھوٹ بولا، بِلا اجازتِ شَرْعی کسی ایک فرد کی دِل آزاری کرڈالی، ایک مرتبہ غیبت یا چُغلی کا اِرتکِاب کیا تو کسی اور مقام پر گویا ایک ایک لاکھ بار یہ گناہ صادِر ہوئے اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ۔خدارا ! ہوش میں آئیے اور