Book Name:Tawakkul Or Qanaat

       ایک بزرگ فرماتے ہیں: میرے شیخ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہاکثر دفعہ مجلس میں فرمایا کرتے تھے ۔ اپنی تدبیر اس ذات کے سپرد کردے جس نے تجھے پیدا فرمایا، تُو راحت پائے  گا۔ (منہاج العابدین ص۱۱۳)

(4) تو کل کی بےشمار برکتوں میں  سب سے بڑی برکت یہ ہے کہ اس کی بدولت  ایمان کی حفاظت ہوتی ہے  کیوں کہ شیطان   جب کسی کے ایمان پر حملہ (Attack)کرتا ہے تو سب سے پہلے اس کا اللہ عَزَّوَجَلَّ پر یقین  اور بھر وسا کمزور کردیتا ہے،لہٰذا گر  ہم اپنے ایمان کی حفاظت  کرنا چاہتے ہیں تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  پرکامل بھر وسارکھیں، ایک بزرگ فرماتے ہیں :میرے ایک دوست نے مجھ سے ذکر کیا کہ میری ایک نیک آدمی سے ملاقات ہوئی تو میں نے پوچھا کیا حال ہے؟ اس نے جواب دیا۔’’حال تو ان کا ہے ،جن کا ایمان محفوظ ہے اور وہ صرف متوکُّلین ہی ہیں، جن کا ایمان محفوظ ہے۔(منہاج العابدین ،ص۱۰۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم نے توکُّل کے فوائد سُنے ، توکُّل  پریشانیوں سے حفاظت، مخلوق کی محتاجی سے بچنے، ذہنی و قلبی سکون کے حصول کے ساتھ ساتھ ایمان کی سلامتی کا باعث بھی ہے۔اسی طرح توکُّل  نہ کرنے سےپریشانیوں میں مبتلا ہونے، مخلوق کی محتاجی، ذہنی و قلبی  بے چینی میں رہنے کے ساتھ ساتھ ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کا خطرہ (Risk)ہے۔اس لیے ہمیں ہر وقت اپنے رحیم، کریم ربّ عَزَّ  وَجَلَّ کی ذات پر بھروسا کرنا چاہیے، اُس سے اچھی امید رکھنی چاہیے اور ہر وقت اس سے توکُّل، قناعت کی دولت ملنے کی دُعا مانگتے رہنا چاہیے۔

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم نے قناعت اور توکُّل سے مُتَعَلِّق سُنا،قناعت اور توکُّل ایمان میں ترقی، عمل میں بہتری اور بے شمار دِینی اور دُنیوی فوائد پانے کا سبب ہیں۔

1.     قناعت اِختیار کرنے والے کو اللہ و رسول عَزَّ  وَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِضا حاصل ہوتی ہے۔