Book Name:Tawakkul Or Qanaat

’’اے نوجوان!تُو سِکّوں کی وہ تھیلی لینے سے ڈر!ہو سکتا ہے شیطان تجھے دھوکا دے رہا ہو او روہ تھیلی اسی کی طرف سے ہو۔‘‘نوجوان نے کہا:’’میری نظر تو اپنے پاک پروردگار عَزَّ  وَجَلَّکی رحمت کی طرف ہوتی ہے، میں اس کے علاوہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتا ، جب میرا مولیٰ عَزَّ  وَجَلَّمجھے رِزق عطا فرماتا ہے تو میں قبول کرلیتا ہوں ۔ بالفر ض اگر وہ سِکّوں کی تھیلی میرے دشمن شیطان کی طرف سے ہو تو اس میں میرا کیانقصان بلکہ مجھے فائدہ ہی ہے کہ میرا دشمن میرے لئے مُسَخَّر کردیاگیا ہے ۔ اگر واقعی ایسا ہے تو اللہ  تبارک و تَعَالٰیاُسے میرا خادم بنائے رکھے۔ اس سے زیادہ اچھی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ میرا سب سے بڑا دشمن خادم بن کر میری خدمت کرے اور میں اس کی طرف نظر نہ رکھو ں بلکہ یہ سمجھوں کہ میرا پروردگار عَزَّ  وَجَلَّمجھے دشمن کے ذریعے رِزق عطا فرما رہا ہے۔ اور واقعی تمام جہانوں کو وہی خالقِ کائنات رِزق عطا فرماتا ہے جو میرا معبودہے۔مُتوکّل نوجوان کی یہ بات سُن کر لوگ خاموش ہوگئے اور سمجھ گئے کہ اس کو واقعی غیب سے رِزق دیا جاتا ہے۔  (عیون الحکایات ج ۲، ص۱۰۵)

      اسی طرح توکُّل سے مُتَعَلِّق ایک اور بہت پیاری حکایت سُنئے، چنانچہ

انوکھی شہزادی:

      شیخِ طریقت،امیراہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی مایہ ناز تالیف”فیضانِ سنت“ صفحہ 501 پر ہے: حضرتِ سیِّدُناشیخ شاہ کرمانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی شہزادی جب شادی کے لائق ہوگئی اور پڑوسی ملک کے بادشاہ کے یہاں سے رشتہ آیا تب آپ نے (وہ رشتہ )ٹھکرا دیا اور مسجِد مسجِد گُھوم کرکسی پارسا نوجوان کو تلاشنے لگے ۔ ایک نوجوان پر ان کی نگاہ پڑی جس نے اچّھی طرح نَماز ادا کی اورگِڑگِڑا کر دُعا مانگی ۔

       شیخ نے اُس سے پوچھا ، تمہاری شادی ہو چکی ہے؟ اُس نے نَفی میں جواب دیا۔ پھر پوچھا، کیا نِکاح کرناچاہتے ہو؟ لڑکی قراٰنِ مجید پڑھتی ہے، نَماز روزہ کی پابند ہے اور خوب سیرت ہے ۔ اُس نے کہا، بھلا میرے ساتھ کون رِشتہ کریگا! شیخ نے فرمایا، میں کرتا ہوں! لو یہ کچھ دِرہم ، ایک دِرہم کی روٹی ، ایک