Book Name:Tawakkul Or Qanaat

دوبارہ کیلئے بے فکر ہو جاتی ہوں کہ جس نے ابھی پانی پلایا ہے وہ بعد میں بھی پلا دے گا۔کاش! کہ ہمیں بھی توکُّل کی نعمت نصیب ہو جائے۔ افسوس !آج کا بے عمل مسلمان توکُّل تودُورفقط ایک  لقمہ کےلئےبعض اوقات قتل و غارت گری تک پہنچ جاتا ہے۔ ڈھیروں ڈھیر مال و دولت اور عمدہ غذائیں ہونے کے باوجود دوسروں کے مالوں پر نظریں جمی ہوتی ہیں ، رہنے کی اچھی جگہیں ہونے کے باوجود دوسروں کے بنگلوں اور کوٹھیاں   ہتھیانے کے طریقے سوچتا ہے، کبھی دوسروں کا مال ہتھیانے کے لیے ڈکیتی اور چوری سے کام لیتاہے تو کبھی دھمکیوں کے ذریعے  لوگوں کے مال پر قبضہ جماتاہے اور انہیں خوف زدہ کرتا ہے، ان سب باتوں کا بنیادی سبب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ پر توکُّل نہ ہونا ہے ۔ حالانکہ ایک بندے کے لیے یہی بات کافی ہونی چاہیے کہ جتنا ا س کے نصیب میں ہے، اُسے ضرور مل کر رہے گا، وہ ربّ عَزَّوَجَلَّ جو پتھروں میں موجود کِیڑوں کو رِزق دینے پر قادر ہے،وہ میرے پیٹ کےلیے بھی اسباب بنا دے گا۔ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نیک بندے دوسروں سے ان کا مال چھیننا تو دُور،دوسروں پر بھروسا کرنے سے بھی کتراتے ہیں،چنانچہ

      حضرت سَیِّدُنا ابوسعیدخرازرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں کہ میں ایک جنگل میں پہنچاتوزادِراہ کچھ نہ تھا ، مجھےشدید بھوک کا احساس ہوا تو  دُورایک بستی نظر آئی،   میں خوش ہو گیا  ،لیکن پھر اپنے اوپر یوں غورو فکر  کیا کہ میں نےدوسروں پربھروسا(Trust)کیاہےاوردوسروں سےسکون حاصل کرناچاہا، لہٰذامیں نےقسم کھائی کہ بستی  میں اس وقت تک  داخل  نہ ہوں گا،جب تک اُٹھا کر نہ لےجایا جائے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں،میں نےایک گڑھا کھودکراس  کی ریت  میں اپنےجسم کوسینے تک چھپالیا ، آدھی رات کوایک بلندآواز آئی،اے بستی والو!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کےولی  نےاپنےآپ کوریت  میں چھپالیاہےتم ان کےپاس جاؤ،لوگ  آئے اور  مجھے ریت  سے نکالا اور اُٹھا کربستی میں لے گئے۔(احیا ء العلوم، ۴/ ۳۳ بتغیر قلیل )