Book Name:Bolao Say Hifazat Ka Tariqa

قول اللہ تعالی:(فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰی)الخ، ۱/۴۸۵، حدیث:۱۴۴۲)

دولتِ دُنیا سے بے رَغبت مجھے کر دیجئے

میری حاجت سے مجھے زائد نہ کرنا  مالدار

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص218)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ  بخیل شخص  کتنا بڑا بد بخت ہوتا ہے کہ کنجوسی کا مظاہرہ کرکے خود کوجہنم کا حقدار ٹھہراتا ہے اور معصوم فرشتوں کی دُعائے ہلاکت سے اس کا مال برباد ہوتاہے لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مال کے حقوق ادا کیے جائیں اور دل کھول کر صدقہ و خیرات کی عادت بنائی جائے کیونکہ  اگر ہم نے مال کے حقوق ادانہ کئے تویاد رکھئے!یہی  مال جسے ہم نے  بڑی مَحَبَّت سے جمع کررکھا ہے،کل ہمیں  ذِلّت و رُسوائی کے گہرے گڑھے میں بھی  گرا سکتا ہے۔آئیے!صدقہ وخیرات نہ دینے سے متعلق ایک عبرت ناک حکایت  سنتے ہیں،چنانچہ

فقیر کو دُھتکارا تو خود فقیر بن گیا

   ایک مصیبت زدہ فقیر نے ایک مالدار شخص کے سامنے اپنی حاجت کا اظہار کیا  مگر مالدارشخص نے فریاد سننے کے بجائے اُلٹا اسے زبان سے تکلیف دینی شروع کردی اور اسے خوب ذلیل کیا ۔فقیر کا دل خون خون ہوگیا اور جذبات میں ایک آہ بھر کرکہا:تمہارے غُصّہ کرنے کی وجہ شاید یہ ہے کہ تمہیں بھیک مانگنے کی ذِلّت کا احساس نہیں۔یہ جُملہ سن کر مالدار شخص غُصّے میں آگیا اورفقیر کو غلام کے ذریعے دھکے دلوا کر باہر نکلوا دیا۔عزت و ذلت دینے والے مالک و مولیٰ عَزَّ  وَجَلَّ کا کرنا یوں ہوا کہ وہ غرور کرنے والا مالدار کچھ عرصہ بعد کنگال ہوگیا۔دوست ، رشتے دار اور غلام و خُدام سب چھوٹ گئے اور یہ شخص